کانگریس کا کہنا ہے کہ مہاراشٹر میں روزانہ 8 کسان خودکشی کر رہے ہیں، اور اس بات کا اعتراف خود مہاراشٹر حکومت کے وزیر نے اسمبلی میں کیا ہے۔


کسان، علامتی تصویر آئی اے این ایس
مہاراشٹر میں کسانوں کی خودکشی کے واقعات کم ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ برسراقتدار طبقہ کسانوں کے حق میں اقدام اٹھانے کے لاکھ دعوے کر رہا ہو، لیکن زمینی سطح پر اس کا کوئی مثبت اثر دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ معاشی مسائل کا سامنا کرنے والے کسان خودکشی جیسا خوفناک قدم اٹھانے کو مجبور ہوتے ہیں۔ مہاراشٹر حکومت میں وزیر مکرند جادھو پاٹل نے گزشتہ دنوں اسمبلی میں اس بات کا اعتراف بھی کیا تھا کہ روزانہ تقریباً 8 کسان خودکشی کر رہے ہیں۔ اس معاملے میں اب کانگریس نے ریاستی حکومت کے ساتھ ساتھ مرکز کی مودی حکومت کو بھی ہدف تنقید بنایا ہے۔ کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی پورے ملک کے کسانوں کو تباہ کرنے پر آمادہ ہیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کیے گئے ایک پوسٹ میں کانگریس نے لکھا ہے کہ ’’مہاراشٹر میں روزانہ 8 کسان خود کشی کر رہے ہیں۔ اس بات کا اعتراف خود مہاراشٹر حکومت کے وزیر نے اسمبلی میں کیا ہے۔ نریندر مودی نے وعدہ کیا تھا کہ 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنی ہو جائے گی، لیکن آج ’کسانوں کی عمر‘ نصف ہو گئی ہے۔‘‘ مودی حکومت کی کسان مخالف پالیسیوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کانگریس نے لکھا ہے کہ ’’مودی حکومت میں زراعت کے سامان پر جی ایس ٹی لگی ہے، فصل کی صحیح قیمت نہیں مل رہی، ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی نہیں مل رہی۔‘‘
کانگریس نے مودی حکومت کی کسان مخالف پالیسیوں کو ہی ان کی خودکشی کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ ’’کسان زراعت کے لیے قرض لیتا ہے، لیکن فصل کی صحیح قیمت نہ ملنے پر وہ قرض کی ادائیگی نہیں کر پاتا۔ نتیجہ یہ ہے کہ وہ قرض میں ڈوب کر اپنی جان دینے کو مجبور ہو جاتا ہے۔‘‘ کانگریس مزید کہتی ہے کہ ’’نریندر مودی ملک کے ارب پتیوں کا لاکھوں کروڑ روپے کا قرض معاف کر دیتے ہیں، لیکن کسانوں کا ایک روپیہ معاف نہیں کرتے۔ پھر جب کسان اپنے حق کے لیے آواز اٹھاتے ہیں تو پی ایم مودی انھیں لاٹھیوں سے پٹواتے ہیں، راستے میں کیلیں بچھواتے ہیں، ان پر آنسو گیس کے گولے پھنکواتے ہیں۔‘‘ اس سوشل میڈیا پوسٹ کے آخر میں کانگریس نے لکھا ہے کہ ’’نریندر مودی کے اَن داتاؤں (کسانوں) کو برباد کرنے پر آمادہ ہیں۔ شرمناک!‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔