بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے کہا کہ ہم نے خواتین، بچوں اور بلوچ مسافرین کو چھوڑ دیا ہے اور صرف پاکستانی سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کو یرغمال بنایا گیا ہے۔
پاکستان میں بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے منگل (11 مارچ) کو ایک پیسنجر ٹرین کو ہائی جیک کر لیا ہے۔ بی ایل اے نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے لڑاکوں نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کر کے ٹرین پر قبضہ کیا ہے۔ ذارئع سے ملی اطلاعات کے مطابق ٹرین میں 140 فوجی بھی سفر کر رہے تھے۔ ٹرین میں سفر کر رہے تمام عام مسافرین کو چھوڑ دیا گیا ہے جب کہ تمام فوجیوں کو یرغمال بنا لیا گیا ہے۔
پاکستانی اخبار ’دی ڈان‘ نے بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رندے کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ ’’کوئٹہ سے پشاور جا رہی جعفر ایکسپریس پر پیہرو کنری اور گدلار کے درمیان زبردست گولی باری کی خبریں ہیں۔ تصادم کے دوران 6 فوجیوں کی موت ہو گئی ہے۔‘‘ حادثے کے بعد پاکستانی حکومت نے علاقے میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ٹرین میں 9 کوچ تھے جن میں 500 مسافرین سوار تھے۔ اسے مسلح لوگوں نے ٹنل نمبر-8 میں روک لیا۔ حکومت مسافرین سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ حکومتی ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق جائے وقوع پر افسران کو پہنچنے میں مشکلیں پیش آ رہی ہیں، کیونکہ یہ پتھریلا علاقہ ہے۔ علاوہ ازیں کوئٹہ کے سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ تمام ڈاکٹرز، اسپیشلسٹ، کنسلٹنٹ اور نرسوں کو اسپتال پہنچنے کو کہا گیا ہے۔
ایک بیان میں بی ایل اے نے کہا کہ ہمارے لڑاکوں نے ماشکاف، دھادر اور بولان میں اس آپریشن کی منصوبہ بندی کی ہے۔ ریلوے ٹریک کو اڑا دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے جعفر ایکسپریس کو رکنا پڑا۔ اس کے بعد ہمارے لڑاکوں نے اس ٹرین پر قبضہ کر لیا اور مسافرین کو یرغمال بنا لیا ہے۔ یرغمالیوں میں پاکستانی فوج، پولیس، اینٹی ٹیررزم فورس (اے ٹی ایف) اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ایجنٹس شامل ہیں، جو پنجاب جا رہے تھے۔ اگر کسی قسم کی فوجی مداخلت ہوئی تو تمام یرغمالیوں کو مار دیا جائے گا۔
علاوہ ازیں بی ایل اے نے کہا کہ ہم نے خواتین، بچوں اور بلوچ مسافرین کو چھوڑ دیا ہے اور صرف پاکستانی سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کو یرغمال بنایا گیا ہے۔ اس آپریشن کی قیادت بی ایل اے کی فدائن یونٹ اور مجید بریگیڈ کر رہی ہے، جنہیں فتح اسکواڈ، ایس ٹی او ایس اور جراب انٹلی جنس ونگ کی حمایت حاصل ہے۔ ساتھ ہی بی ایل اے نے حکومت کو دھمکی دی ہے کہ اگر ہمارے خلاف کوئی فوجی آپریشن کرنے کی کوشش کی گئی تو ہم تمام یرغمالیوں کا مار دیں گے۔ اس قتل عام کی ذمہ داری پاکستانی فوج کی ہوگی۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل گزشتہ سال نومبر میں کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر بلاسٹ میں 26 لوگوں کی موت ہوئی تھی، جب کہ 50 سے زائد لوگ زخمی ہو گئے تھے۔ اس وقت بھی حملے کی ذمہ داری عسکریت پسند گروپ بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے لی تھی۔ اس سے قبل 25 اور 26 اگست 2024 کی درمیانی شب بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے کولپور اور ماچ کے درمیان ایک پُل کو اڑا دیا تھا۔ جس کے بعد ٹرین کی سروس روک دی گئی تھی۔ 11 اکتوبر 2024 سے دوبارہ ٹرین کی سروس شروع ہوئی۔ اس سے قبل 16 فروری 2023 کو بھی جعفر ایکسپریس میں بلاسٹ ہوا تھا، جس میں 2 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ دھماکہ اس وقت ہوا تھا، جب ٹرین چیچہ وطنی ریلوے اسٹیشن کراس کر رہی تھی۔ حملے کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے لی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔