سنبھل جامع مسجد کی آہک پاشی میں کیا برائی ہے؟: الٰہ آباد ہائی کورٹ

پریاگ راج (پی ٹی آئی) اترپردیش کے سنبھل کی جامع مسجد کی آہک پاشی سے جڑے معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے الٰہ آباد ہائی کورٹ نے پیر کے دن محکمہ آثارِ قدیمہ (اے ایس آئی) کے وکیل کو ہدایت دی کہ وہ صاف صاف بتائے کہ بیرونی دیواروں کی وائٹ واشنگ سے کونسی جانبداری ہوتی ہے۔

جسٹس روہت رنجن اگروال نے مسجد کی انتظامی کمیٹی کے اعتراض جتانے پر یہ ہدایت دی۔ کمیٹی نے کہا تھا کہ اس نے صرف مسجد کی باہری دیواروں کو چونا ڈالنے اور روشنی کرنے کی اجازت مانگی تھی جس کا محکمہ آثار ِ قدیمہ نے واضح جواب نہیں دیا۔

کمیٹی کے وکیل ایس ایف اے نقوی نے کہا کہ محکمہ صرف مسجد کے اندرونی حصہ کی بات کررہا ہے۔

اگلی سماعت 12 مارچ کو مقرر کرتے ہوئے جسٹس اگروال نے سنبھل کے ضلع مجسٹریٹ (کلکٹر/ ڈی ایم) کو ہدایت دی کہ 1927 میں مسجد‘ آثارِ قدیمہ کے حوالہ کرتے وقت انتظامیہ اور مسجد کمیٹی کے درمیان جو معاہدہ طئے پایا تھا اس کے اصل کاغذات پیش کئے جائیں۔

28 فروری کو محکمہ آثارِ قدیمہ نے رپورٹ داخل کی تھی کہ مسجد کے اندر سیرامک کلر پینٹ ہے اور وائٹ واشنگ کی فی الحال کوئی ضرورت نہیں ہے۔ جواب میں وکیل نقوی نے کہا کہ ہم صرف بیرونی دیواروں کو چونا ڈالنے اور روشنی کرنے کی اجازت مانگ رہے ہیں۔عدالت نے اس پر محکمہ آثار ِ قدیمہ سے کہا تھا کہ وہ گردوغبار اور مسجد کے احاطہ میں اُگنے والی گھاس کی صفائی کرادے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *