مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تحریک حماس کے رہنما طاہر النونو نے تصدیق کی ہے کہ اس تحریک کے سینئر عہدیداروں نے صہیونی قیدیوں کے امور کے امریکی نمائندے ایڈم بوہلر سے ملاقات کی ہے۔
گزشتہ روز الجزیرہ کے رپورٹر نے بتایا کہ امریکہ اور حماس کے درمیان براہ راست مذاکرات چار مرحلوں میں دوحہ میں ہوئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ مذاکرات امریکی حکومت کی درخواست پر اس ملک کی شہریت کے حامل صیہونی قیدیوں کی رہائی کے لیے ہوئے ہیں۔
حماس نے واشنگٹن کی درخواست کے جواب میں کہا کہ یہ قیدی بالآخر صہیونی فوجی ہیں اور انہیں قیمت ادا کئے بغیر رہا نہیں کیا جا سکتا۔
ان مذاکرات میں حماس کے اعلیٰ سطحی وفد کی سربراہی خلیل الحیہ کر رہے تھے، جس میں ایک فوجی کی رہائی اور چار دیگر کی لاشوں کے حوالے سے جزوی معاہدہ طے پایا۔
تاہم ٹرمپ حکومت نے اعلان کیا کہ وہ امریکی شہریت کے حامل صہیونی قیدیوں کو بغیر پیشگی شرائط کے چھڑانا چاہتی ہے، جس کی حماس نے مخالفت کی۔