مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے فلسطینی حقوق کے تحفظ کے لیے دو ریاستی حل کو مسترد کرنے کے تہران کے مؤقف کا ایک بار پھر اعادہ کیا ہے۔
جدہ میں اسرائیلی جارحیت اور فلسطینی عوام کے خلاف جرائم پر غور کے لیے منعقد ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عراقچی نے ایران کے فلسطین سے متعلق مضبوط مؤقف کو اجاگر کرتے ہوئے تہران کی حمایت کو ناقابل تردید قرار دیا اور کہا کہ مسئلہ فلسطینی کے لیے ایران کی غیر متزلزل حمایت اور عزم ہر حال میں برقرار رہے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے دو ریاستی حل کو مسترد کرتے ہوئے اسے فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ میں ناکام قرار دیا اور اس کے بجائے “واحد جمہوری ریاست” کو واحد قابلِ عمل حل کے طور پر پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم برادر اسلامی ممالک کے دو ریاستی حل سے متعلق مؤقف کا احترام کرتے ہیں، تاہم اسلامی جمہوریہ ایران کا مؤقف واضح ہے کہ یہ حل فلسطینی عوام کے حقوق کے حصول کا باعث نہیں بنے گا۔
عراقچی نے اس بات پر زور دیا کہ ایران فلسطین کے تمام اصل باشندوں کی نمائندگی کرنے والی ایک جمہوری ریاست کے قیام کی حمایت کرتا ہے
ایرانی وزیر خارجہ نے گذشتہ 16 ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت اور نسل کشی کے دوران غزہ کے عوام کو درپیش ناقابل بیان درد اور مصائب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس جنگ میں شہداء کی تعداد 48,446 سے تجاوز کرچکی ہے جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین مخصوصا غزہ میں انسانی بحران جاری ہے۔ غزہ قبرستان کا منظر پیش کررہا ہے۔ یہ صورتحال انسانی حقوق کے نام نہاد علمبرداروں کے چہرے پر بدنما داغ ہے۔ امریکہ اور یورپی ممالک ان حالات میں بھی صہیونی وحشی حکومت کی مدد کررہے ہیں۔