مودی اور ٹرمپ کا کارٹون شائع کرنے والے میگزین ’آنند وکٹن‘ پر عائد پابندی ختم، مدراس ہائی کورٹ کا فیصلہ

مدراس ہائی کورٹ نے وزارت اطلاعات و نشریات کو تمل ہفتہ وار میگزین ’آنند وکٹن‘ کی ویب سائٹ پر عائد پابندی کو ہٹانے کا حکم دیا ہے۔ یہ پابندی مودی اور ٹرمپ کے کارٹون شائع کرنے پر عائد کی گئی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>مدراس ہائی کورٹ / آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>مدراس ہائی کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

مدراس ہائی کورٹ / آئی اے این ایس

user

مدراس ہائی کورٹ نے وزارت اطلاعات و نشریات کو تمل ہفتہ وار میگزین (جریدہ) ’آنند وکٹن‘ کی ویب سائٹ پر عائد کی گئی پابندی کو ہٹانے کا حکم دیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کارٹون شائع کرنے پر ’آنند وکٹن‘ پر یہ پابندی عائد کی گئی تھی۔ جسٹس بھرت چکرورتی نے ایک طرف حکومت کو ویب سائٹ پر سے پابندی ہٹانے کا حکم دیا، وہیں دوسری جانب میگزین سے کارٹون والے صفحہ کو ہٹانے کی ہدایت بھی دی۔

واضح ہو کہ میگزین ’آنند وکٹن‘ کے ایک کارٹون میں وزیر اعظم نریندر مودی کو بیڑیوں میں جکڑا ہوا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کے ساتھ بیٹھا ہوا دکھایا گیا تھا۔ اس کے بعد وزارت اطلاعات و نشریات نے 25 فروری 2025 کو ویب سائٹ بلاک کر دی تھی۔ وزارت کا کہنا تھا کہ ویب سائٹ ملک کی خودمختاری پر حملہ کرتی ہے۔ حالانکہ ہائی کورٹ نے کہا کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے جس سے ایسا لگے کہ کارٹون ملک کی خود مختاری پر حملہ کرتی ہے۔

مرکزی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل اے آر ایل سندرسن نے دلیل دی کہ یہ کارٹون امریکہ کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات کو متاثر کرے گا۔ انہوں نے دلیل دی کہ اگر یہ صاف ہو کہ ہندوستان کی خود مختاری اور سالمیت، ہندوستان کے دفاع، ریاست کی سلامتی کے لیے پابندی ضروری ہے تو آئین کے آرٹیکل (2)19 اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کی دفعہ 69 اے ایسے مواد پر مناسب پابندی کا التزام کرتی ہے۔ علاوہ ازیں انہوں نے دلیل دی کہ مرکز کے پاس ویب سائٹ کو بلاک کرنے کا حق ہے۔

میگزین ’آنند وکٹن‘ کی جانب سے پیش سینئر وکیل وجے نارائن نے دلیل دی کہ کارٹون ملک کی خود مختاری اور سالمیت یا امریکہ کے ساتھ ملک کے تعلقات کو متاثر نہیں کرتا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کارٹون تقریر اور اظہار رائے کی آزادی کو محدود کرنے کے لیے آرٹیکل 19 کی کسی بھی بنیاد کے تحت نہیں آتا ہے۔ وجے نارائن نے یہ بھی دلیل دی کہ مرکزی حکومت نے اس معاملے میں شکایت کنندہ کی تفصیل فراہم نہیں کی ہے۔ علاوہ ازیں انہوں نے صحافت کی آزادی پر زور دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ میگزین میں سیاسی رہنماؤں پر کارٹون شائع کرنا عام بات ہے، لیکن ان کے خلاف اس طرح کی کارروائی کرنا غیر معمولی بات ہے۔

دونوں فریق کو سننے کے بعد مدراس ہائی کورٹ نے مشورہ دیا کہ مسائل کے حل ہونے تک ویب سائٹ کو بلاک کرنے کی ضرورت نہیں۔ ساتھ ہی عدالت نے حکومت کو عرضی کا جواب داخل کرنے کا حکم دیتے ہوئے اس معاملے کو 2 ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *