مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ماہ رمضان المبارک میں روزہ داروں کو عبادت کے ساتھ جسمانی صحت پر بھی خصوصی توجہ کرنا چاہئے تاکہ آسانی کے ساتھ روزہ اور دیگر عبادتیں بجا لاسکیں۔ سحری اور افطار میں غذائی مینو کو اپنی صحت اور مزاج کے مطابق ترتیب دیں تو ماہ رمضان کے دوران انسان صحت مند رہ سکتا ہے۔
طبی ماہرین رمضان المبارک میں افطار سے سحری تک صحت مند غذا کے حوالے سے اہم نکات بیان کرتے ہیں۔ طب یونانی کے معروف حکیم مامک ہاشمی نے کہا کہ ہر فرد کو اپنی جسمانی حالت کے مطابق مناسب غذائی مینو تیار کرنا چاہیے۔ بعض افراد افطار اور رات کا کھانا ایک ساتھ کھا سکتے ہیں، جبکہ کچھ کو یہ دونوں کھانے الگ الگ اور وقفے کے ساتھ لینا بہتر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مختصر وقت میں مختلف اقسام کے کھانے، کھانے سے ہاضمے کی مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔ اس لیے بہتر ہے کہ میوہ جات، کھانے سے پہلے یا کسی بھاری کھانے کے کم از کم دو گھنٹے بعد کھائے جائیں، کیونکہ غذا کے فورا میوہ کھانے سے ہاضمے پر منفی اثر پڑسکتا ہے۔ اسی طرح افطار کے فورا بعد میٹھی چیزیں اور دیگر ٹھو غذائیں کھانے سے معدے میں بھاری پن اور ہاضمے کی تکلیف ہوسکتی ہے۔
ڈاکٹر ہاشمی نے خاص طور پر نوجوانوں میں نامناسب غذا کے باعث جلدی مسائل پر روشنی ڈالی۔ ان کے مطابق گرم مزاج رکھنے والے افراد اگر افطار کے وقت کھجور، خشک میوے، چاکلیٹ اور میٹھا زیادہ مقدار میں کھائیں تو اس سے چہرے پر دانے، مہاسے اور خارش جیسے مسائل بڑھ سکتے ہیں۔ ان اثرات کو کم کرنے کے لیے سکنجبین جیسے روایتی شربت پینے کی سفارش کی گئی ہے، جو جسم کی حرارت کو متوازن کرنے میں مدد دیتا ہے۔
یونانی حکیم نے رمضان المبارک میں پانی اور دیگر مائعات کے مناسب استعمال پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا کہ زیادہ چائے پینا خاص طور پر سحری کے وقت جسم سے پانی کے اخراج کو تیز کردیتا ہے، جس کی وجہ سے روزے کے ابتدائی گھنٹوں میں پیاس اور جسم میں خشکی بڑھ سکتی ہے۔ اس لیے چائے کی مقدار کو متوازن رکھنا ضروری ہے اور اس کے بجائے سکنجبین جیسے روایتی شربت یا جڑی بوٹیوں کے عرقیات کو ترجیح دی جانی چاہیے۔
افطار اور رات کے کھانے کے درمیان وقفہ رکھنا چاہیے یا نہیں؟
ہمیشہ یہ سوال کیا جاتا ہے کہ آیا افطار اور رات کے کھانے کو الگ الگ کھایا جائے یا بیک وقت۔ اس بارے میں ہمدان یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے پروفیسر ڈاکٹر مامک ہاشمی کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ہر فرد کی ہاضمے کی طاقت پر منحصر ہے۔
حساس معدہ رکھنے والے افراد جو ایک دن کے روزے کے بعد بھاری کھانے ہضم کرنے میں دشواری محسوس کرتے ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ پہلے ہلکی غذا جیسے سوپ یا ہلکی دلیہ سے افطار کریں اور کچھ دیر بعد رات کا کھانا کھائیں۔
اگر کسی شخص کو افطار کے بعد دوبارہ کھانے کی خواہش نہیں ہوتی ہے تو وہ افطار اور رات کا کھانا ایک ساتھ کھا سکتا ہے۔
نامناسب غذائی امتزاج سے پرہیز کریں
ڈاکٹر ہاشمی نے غیر مناسب غذائی امتزاج کے حوالے سے بھی خبردار کیا۔ ان کے مطابق اکثر لوگ کھانے کے ساتھ دہی، سلاد، یا اچار کھاتے ہیں، جو ہاضمے میں مسائل پیدا کرسکتے ہیں اور معدے میں گیس اور بھاری پن کا سبب بن سکتے ہیں۔ تاہم زیتون وہ واحد غذا ہے جو غذا کے ساتھ کھانے میں کوئی نقصان نہیں ہے۔
چکنائی اور میٹھے سے پرہیز کریں
انہوں نے مزید کہا کہ افطار سے سحری کے درمیان زیادہ چکنائی والی اور تلی ہوئی اشیاء کھانے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ یہ غذائیں نہ صرف ہضم میں مشکل پیدا کرتی ہیں بلکہ روزے کے دوران پیاس کی شدت کو بھی بڑھا دیتی ہیں۔
اگر ان غذائی ہدایات پر عمل کیا جائے تو رمضان کے دوران صحت مند رہنے میں مدد مل سکتی ہے اور جسم کو اندرونی طور پر صفائی اور آرام کا موقع بھی ملتا ہے۔