سابق سالیسٹر جنرل 68 سالہ ہریش سالوے کی تیسری شادی میں للت مودی کی شرکت پر تنازعہ

[]

لندن/دہلی: ہندوستان کے سابق سالیسٹر جنرل ہریش سالوے نے اتوار کو لندن میں اپنی برطانوی پارٹنر ٹرینا سے شادی کرلی۔

شادی کی تقریب میں نیتا امبانی، اسٹیل ٹائیکون لکشمی متل اور ماڈل اجولا راوت کے بشمول کئی ہائی پروفائل مہمانوں نے شرکت کی۔

یہ کوئی اہم بات نہیں، تاہم آئی پی ایل کے پہلے کمشنر للت مودی بھی اس تقریب میں موجود تھے اور ان کی موجودگی نے ایک سیاسی تنازعہ کو جنم دے دیا ہے۔ اپوزیشن جماعتیں جم کر تنقید کررہی ہیں اور پوچھ رہی ہیں کہ کون کس کو بچا رہا ہے؟

واضح رہے کہ لندن میں رہنے والے للت مودی مبینہ ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے دوران 2010 میں ہندوستان سے فرار ہوگئے تھے۔

اپوزیشن جماعتوں نے ملک کے سینئر ترین وکیلوں میں سے ایک ہریش سالوے کی شادی میں مفرور ملزم کی موجودگی پر سوال اٹھایا کیونکہ حال ہی میں سابق صدر رام ناتھ کووند کی سربراہی میں ون نیشن وین الیکشن کے امکان کو تلاش کرنے کے لئے جو اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، اس میں ہریش سالوے بطور رکن شامل ہیں۔

شیوسینا کی رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے شادی میں للت مودی کی موجودگی پر مرکز کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے ٹویٹ کیا کہ:

ایسا نہیں ہے کہ مجھے سرکاری بی جے پی کے وکیل کی تیسری شادی پر اعتراض ہے اور پھر مودی حکومت کی جانب سے یکساں شادی کے قوانین، تعدد ازدواج پر پابندی وغیرہ پر بہت آسانی کے ساتھ فصاحت و بلاغت کے ساتھ لوگوں کو سبق پڑھایا جاتا ہے، مجھے اس کی بھی پرواہ نہیں ہے لیکن سب کے لئے فکر مند ہونے کی بات یہ ہے کہ مودی حکومت کے پسندیدہ وکیل کی شادی کی تقریب میں ایک ایسا مفرور ملزم موجود ہے جو ہندوستانی قانون سے فرار اختیار کررہا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کون کس کی مدد کر رہا ہے؟ کون کس کی حفاظت کر رہا ہے؟

مہاراشٹر کانگریس کے پریتیش شاہ نے بھی ہریش سالوے کی شادی میں للت مودی کی موجودگی پر تنقید کی اور کہا، ’’نیرو مودی اور للت مودی کو چور کہنے پر راہول گاندھی کو نااہل قرار دیا گیا اور ہریش سالوے نے اس کا دفاع کیا تھا۔ حال ہی میں مودی حکومت نے ‘ایک ملک، ایک انتخاب’ پر ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ ہریش سالوے، جو مفرور للت مودی کے ساتھ لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کمیٹی کا حصہ ہیں۔”

عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے بھی اس شادی میں للت مودی کی موجودگی پر ردعمل ظاہر کیا اور اسے “پی ایم مودی کی ساکھ پر سیاہ نشان” قرار دیا۔

للت مودی تنازعہ

انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) 2010 کے بعد للت مودی کو مالی بے ضابطگیوں اور بدانتظامی کے الزامات کے بعد بی سی سی آئی سے معطل کر دیا گیا تھا۔

للت مودی مبینہ طور پر بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کو 753 کروڑ روپے کا دھوکہ دینے کے الزام میں مطلوب ہے۔

للت مودی مئی 2010 میں – انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی جانب سے ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے کچھ دیر قبل – اپنی جان کو خطرہ بتاتے ہوئے ہندوستان سے فرار ہو گئے تھے۔ بی سی سی آئی نے اکتوبر 2010 میں چینائی میں للت مودی کے خلاف مقدمہ درج کرایا۔





[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *