امریکہ اور اسرائیل کی جوہری سرگرمیوں کو مانیٹر کرنے کا کوئی نظام موجود نہیں ہے، ایران

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی جوہری تخفیف اسلحہ کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے کنٹرول کے معاہدے بھی اپنا سابقہ   کردار کھو چکے ہیں۔ امریکی فوجی سرگرمیوں کی کوئی نگرانی نہیں ہے اور اس صورتحال کو بدلنے کا کوئی واضح امکان نہیں ہے۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک اپنے اثاثوں کے لیے جوابدہ اور ذمہ دار ہوں گے۔ 

انہوں نے کہا کہ ان ممالک کو اس بات کی ضمانت فراہم کرنی چاہیے کہ وہ ان سہولیات کو استعمال نہیں کریں گے، کیونکہ اس طرح کے اقدامات کے بہت سنگین انسانی نتائج  ہو سکتے ہیں۔ اس لیے جوہری ہتھیاروں پر کنٹرول اقوام متحدہ کی اہم ترجیح بننا چاہیے۔ جوہری ہتھیاروں کے استعمال بلکہ ان کے بارے میں بات چیت پر پابندی ہونی چاہیے چہ جائیکہ  آزادانہ طور پر ایٹمی جنگ کے امکانات یا جوہری ہتھیاروں کی تیاری پر بحث کی جائے۔

سید عباس عراقچی نے مزید کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے خطرے کو کم کرنے جیسے تصورات ان اقدامات میں تاخیر کا بہانہ نہیں ہو سکتے۔ جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی روک تھام اور جوہری وار ہیڈز کی تباہی کو فوری ترجیح سمجھنا چاہیے کیونکہ یہ مسئلہ پوری انسانیت سے تعلق رکھتا ہے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ چند دہائیوں میں اسرائیل نے مختلف ممالک کو مسلسل دھمکیاں دی ہیں اور ان میں سے کچھ پر حملے کئے ہیں۔ اس کی تازہ ترین مثال غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف جنگ تھی۔ عالمی برادری کو ان شعبوں میں اسرائیل کا مواخذہ کرنا چاہیے۔ جب کہ ایران اپنی پرامن جوہری سرگرمیاں عالمی ادارے کی نگرانی میں انجام دے رہا ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *