بدعنوانی کے خلاف حکومت پنجاب کی بڑی کارروائی، 52 پولیس اہلکاروں کو کیا برخاست

پنجاب کے ڈی جی پی گورو یادو نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پولیس کی طرف سے بدعنوانی معاملے میں زیرو ٹولرنس کی پالیسی اختیار کی جا رہی ہے، پولیس میں بدعنوان لوگوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

<div class="paragraphs"><p>پنجاب کے ڈی جی پی گورو یادو، تصویر ایکس</p></div><div class="paragraphs"><p>پنجاب کے ڈی جی پی گورو یادو، تصویر ایکس</p></div>

پنجاب کے ڈی جی پی گورو یادو، تصویر ایکس

user

پنجاب کے پولیس محکمہ میں آج اس وقت افرا تفری کا ماحول پیدا ہو گیا جب بدعنوانی میں ملوث 52 پولیس افسران کو برخاست کر دیا گیا۔ پنجاب حکومت نے اس قدم کے ذریعہ بدعنوانی کے خلاف ’زیرو ٹولرنس‘ کا عزم ظاہر کر دیا ہے۔ جن پولیس افسران کو برخاست کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ان میں کانسٹیبل سے لے کر انسپکٹر رینک تک کے افسران شامل ہیں۔ پنجاب کے ڈی جی پی گورو یادو نے آج ایک پریس کانفرنس کر اس سلسلے میں جانکاری دی۔

ڈی جی پی گورو یادو نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پولیس کی طرف سے بدعنوانی معاملے میں زیرو ٹولرنس کی پالیسی اختیار کی جا رہی ہے۔ پولیس میں بدعنوان لوگوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی دہلی پولیس کی طرز پر ای-ایف آئی آر داخل کرنے کا عمل بھی ایک ماہ میں شروع ہو جائے گا۔

قابل ذکر ہے کہ 2 روز قبل مکتسر کے ڈی سی کو معطل کر دیا گیا تھا۔ پنجاب حکومت بدعنوانی کے خلاف لگاتار کارروائی کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں گورو یادو نے کہا کہ پنجاب پولیس شہریوں کے لیے سہولت آمیز نظام نافذ کر رہی ہے۔ اس سے قبل پولیس کے ذریعہ 43 خدمات آن لائن دستیاب کرائی جاتی تھیں۔ اس کا دائرہ اب بڑھایا جائے گا۔ اس میں تقریباً 60 خدمات شامل ہوں گی۔ لوگ ان سہولیات کا فائدہ کامن سنٹر یا گھر سے ہی اٹھا سکیں گے۔

ای-ایف آئی آر سے متعلق جانکاری دیتے ہوئے ڈی جی پی گورو یادو نے بتایا کہ دہلی پولیس کی طرح پنجاب پولیس بھی اب ای-ایف آئی آر سسٹم شروع کرنے جا رہی ہے۔ اس سے موٹر گاڑیوں سے متعلق شکایتوں کا حل نکلے گا۔ اس لیے ریاست سطحی ای-پولیس اسٹیشن نوٹیفائی کیا جائے گا، جہاں سے لوگوں کی شکایتیں متعلقہ پولیس تھانے تک جائیں گی۔ انھوں نے مزید کہا کہ اگر شکایت کا 21 دن کے اندر ازالہ نہیں کیا گیا تو غیر ممنوعہ رپورٹ درج کی جائے گی۔ اس کے لیے ہمیں ہائی کورٹ کی منظوری کی ضرورت ہے۔ ہم نے اس کے لیے درخواست دے دی ہے۔ اس کے علاوہ جانچ کے دوران اگر کچھ بھی سامنے آتا ہے تو اس کی جانکاری بھی شامل کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *