عمر عبداللہ، دفعہ 370 کی برخاستگی کی توثیق نہ کریں: محبوبہ مفتی

سری نگر (پی ٹی آئی) پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے اتوار کے دن چیف منسٹر عمر عبداللہ سے کہاکہ وہ جموں وکشمیر اسمبلی کے فارمولیشن آف بزنس رولس میں مرکز کے دفعہ 370 اور 35A برخاست کرنے کے اقدام کی توثیق نہ کریں۔

سابق چیف منسٹر نے خبردار کیا کہ ایسا اقدام بی جے پی کی مرکزی حکومت کے دفعہ 370 اور دفعہ 35A کو برخاست کرنے کے ”غیر قانونی اور غیر دستوری اقدام“ کو جائز ٹہرائے گا۔ سخت الفاظ پر مبنی بیان میں محبوبہ مفتی نے کہاکہ مرکز کے فیصلہ کی تائید میں سپریم کورٹ کی رولنگ کے باوجود کئی قانونی ماہرین کا ماننا ہے کہ دفعہ 370 کوئی بھی اتھاریٹی بشمول پارلیمنٹ برخاست نہیں کرسکتی۔

اُنہوں نے کہاکہ بی جے پی ممکن ہے اسے بحال نہ کرے لیکن امکان ہے کہ ہندوستان کو ایک ملک اور قوم کی حیثیت سے جلد یا بدیر اسے بحال کرنا ہوگا۔ حکومت جموں وکشمیر نے توثیق کردی تو یہ دعویٰ کمزور پڑ جائے گا۔ ریاست کی پوزیشن کمزور ہوجائے گی۔ ہمیں یہ دلیل اور بیانیہ زندہ رکھنا ہوگا۔

محبوبہ مفتی نے یاددہانی کرائی کہ بی جے پی کی مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر میں بے چینی زوروں پر رہنے کے دوران سمجھداری دکھائی تھی۔ پتھر پھینکنے والوں کے خلاف ہزاروں ایف آئی آر رد کی گئی تھی۔ رمضان میں لڑائی بندی کا اعلان کیا گیا تھا۔ اعلیٰ سطح کا ایک وفد جموں وکشمیر کے عوام بشمول علیحدگی پسندوں سے بات چیت کیلئے بھیجا گیا تھا۔

بدقسمتی سے علیحدگی پسندوں نے یہ پیشکش ٹھکرادی تھی۔ اُس وقت علیحدگی پسندوں کا ماننا تھا کہ سنگباری کرنے، اسکول اور دواخانے جلانے اور فوجی کیمپس وپولیس اسٹیشنس پر حملے کرنے سے مسئلہ کشمیر حل ہوجائے گا تاہم صورتحال بگڑتی ہی چلی گئی۔ پی ڈی پی صدر نے بی جے پی سے کہاکہ وہ پہاڑ کی چوٹی سے نیچے اترے اور تسلیم کرے کہ جموں وکشمیر کی صورتحال نارمل نہیں ہے جیسا کہ وہ دکھائی دیتی ہے۔

حکومت کو عوام کا دل جیتنا ہوگا۔ اُسے میرے دور میں شروع کئے گئے اعتماد سازی اقدامات کو آگے بڑھانا ہوگا۔ سابق چیف منسٹر نے زوردیا کہ کلیدی تجارتی روٹس جیسے اُڑی۔ مظفر آباد اور پونچھ۔ راولا کورٹ کو پھر سے کھولنا ہوگا تاکہ خطہ کی معیشت فروغ پائے۔ اُنہوں نے کہاکہ جموں درکنار ہوتا جارہا ہے۔ جموں تا سیالکوٹ روٹ بھی کھولنا چاہئے تاکہ جموں کے سامان کو مارکٹ ملے۔ پی ڈی پی صدر نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ برس اکتوبر میں جمو ں وکشمیر میں منتخبہ حکومت بننے کے بعد بھی زیادہ کچھ نہیں بدلا ہے۔

اُنہوں نے کہاکہ ایل جی کی حکمرانی اور نیشنل کانفرنس کی حکومت میں کیا فرق ہے؟ وہی کریک ڈاؤن، وہی جائیداد کی ضبطیاں اور جماعت اسلامی کو نشانہ بنانا جاری ہے۔ سرکاری ملازمین ابھی بھی برطرف کئے جارہے ہیں۔ نوجوان یواے پی اے کے تحت گرفتار کئے جارہے ہیں ا ور پی ایس اے کا بیجا استعمال بلاروک ٹوک جاری ہے۔ کشمیری نوجوان ابھی بھی جموں وکشمیر کے باہر کی جیلوں میں بند ہیں، کوئی راحت نہیں۔ بیروزگاری بڑھ چکی ہے۔ نوجوان مایوس ہیں۔ سرکاری عہدیداروں کی رکاوٹوں نے روز مرہ زندگی دوبھر کردی ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *