ورکنگ جرنلسٹ کلب کے یوم تاسیس پر اردو گھر میں شاندار تقریب کا اہتمام

مہمان خصوصی میم افضل نے کہا کہ صحافیوں کو جیلوں میں ڈالا گیا، ایک وقت ایسا بھی آیا جب حکومت نے اردو اخبارات پر توجہ دینا بند کردی۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ یو این آئی</p></div><div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ یو این آئی</p></div>

تصویر بشکریہ یو این آئی

user

ورکنگ جرنلسٹ کلب رجسٹرڈ کے 9ویں یوم تاسیس کے موقع پرانجمن ترقی اردو گھر میں یک روزہ سمینار بعنوان ’حالات حاضرہ میں صحافت کے مسائل‘ کا اہتمام کیا گیا اس موقع پر صحافت اور خدمت خلق کے شعبہ میں نمایاں خدمات انجام دینے والی شخصیات کو ایوارڈ سے نوازا گیا۔

سمینار کی صدارت معروف سماجی خدمت گار ڈاکٹر سید فاروق نے کی۔ مہمان خصوصی کی حیثیت سے سابق سفیر حکومت ہند میم افضل نے شرکت کی۔حافظ غفران آفریدی کی تلاوت کلام پاک سے تقریب کا آغاز ہوا۔ مہمان خصوصی میم افضل نے کہا کہ آزادی کے بعد اردو اخبارات حکومت کی کافی گرفت میں رہے۔ صحافیوں کو جیلوں میں ڈالا گیا، ایک وقت ایسا بھی آیا جب حکومت نے اردو اخبارات پر توجہ دینا بند کردی۔ا نہیں لگا کہ ان کاعوام پر کوئی خاص اثر نہیں پڑتا، اس لئے جیل کے دروازہ بھی بند کردیے گئے۔لیکن موجودہ حکومت کی پوری توجہ اسی پر ہے۔آج صرف دہلی میں نہیں بلکہ پورے ملک میں گودیا میڈیا ہے۔

ہم نے اچھا وقت بھی دیکھا اور آج برا وقت بھی دیکھ رہے ہیں اور اگر اچھا وقت نہیں رہتا تو برا وقت بھی نہیں رہتا، جو لوگ اقتدا رکی کرسی پر بیٹھے ہیں انہیں ایک دن جانا بھی پڑے گا لیکن جن لوگوں نے تکلیفیں جھیلی ہیں ہمارے دلوں میں ان کے لئے ایک ہمدردی کا احساس ضرور ہونا چاہئے۔

ڈاکٹر سید فاروق نے ورکنگ جرنلسٹ کلب کے یوم تاسیس کی مبارک باد دیتے ہوئے مشورہ دیا کہ آر ٹی آئی ایکٹ کا مطالعہ کریں،وہاں سے انفارمیشن لے کر سند کے ساتھ کام کریں،ایک آر ٹی آئی کلب بھی ہے، وہاں بھی خود کو رجسٹرڈ کرائیں۔اس موقع پرمہمانان کے ہاتھوں صحافیوں کو ایوارڈ ز سے نوازا گیا جس میں سلیم صدیقی ایوارڈ برائے صحافت راشٹریہ سہارا کے بیورو چیف اظہار الحسن کو پیش کیا گیا۔ عامر سلیم خاں ایوارڈ برائے صحافت روزنامہ صحافت کے سینئر صحافی نواب اختر، سید ظاہر علی بھارتی ایوارڈ برائے صحافت ہندوستان سماچار کے سینئر صحافی محمد اویس کوجبکہ ایم رامش ایوارڈ برائے سوشل میڈیا ڈی این نیوز یوٹیوب چینل کے نوجوان رپورٹر محمد گلزار کو دیا گیا۔ اسی کے ساتھ سماج کی بے لوث خدمات کے اعتراف میں سماجی خدمت گار نعیم ملک، مہربان قریشی، سر دار خان اور شوکت مفتی کو بھی اعزاز سے سرفراز کیا گیا۔

شیعہ سنی یونائٹیڈ فرنٹ کے صدر ڈاکٹر سردار خان نے کہا کہ میڈیا جمہوریت کا چوتھا ستون ہے، اس کی آزادی پر اگر حملے ہو رہے ہوں یا اس کو کنٹرول کیاجا رہا ہو تو یہ ملک اور جمہوریت دونوں کو کمزور کرے گا۔آج ملک میں میڈیا کے دو سیکشن بن گئے ہیں ایک سیکشن کو گودی میڈیا کہاجاتا ہے جبکہ دوسرا سیکشن وہ ہے جو سماج کو حقائق اور سچائی سے روبرو کراتا ہے، گودی میڈیا سیکشن نہ صرف سچائی کو چھپاتا ہے بلکہ برائی کو پھیلاتا ہے۔

ہمدرد نیشنل فاؤنڈیشن کے او ایس ڈی شوکت مفتی نے کہا کہ ہمارے ادارہ کی جتنی بھی سرگرمیاں رہتی ہیں اس میں ہمارے میڈیا کے ساتھیوں کا بھرپور رتعاون رہتا ہے جو ہمارے پروگراموں میں آتے ہیں اور کوریج کرکے اس کو نمایاں جگہ دیتے ہیں میں میڈیا نمائندوں کی خدمت اور ان کے جذبہ کی ستائش کرتا ہوں۔آج کلب کے یوم تاسیس پر میں ان کو وعدہ کرتا ہوں کہ جہاں بھی ان کو ہمدرد کی ضرورت پڑے گی ہمدرد کے ساتھ کھڑا دکھائی دے گا۔


[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *