بنگلہ دیش تشدد کے لیے شیخ حسینہ ذمہ دار، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی تحقیقاتی رپورٹ میں دعویٰ، 1400 اموات کا تذکرہ

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ٹرک نے کہا کہ ’’سابقہ حکومت کا وحشیانہ رد عمل اقتدار کو برقرار رکھنے کے لیے ایک منظم اور مربوط حکمت عملی تھی جو عوامی مخالفت کا سامنا کر رہی تھی۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>شیخ حسینہ / آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>شیخ حسینہ / آئی اے این ایس</p></div>

شیخ حسینہ / آئی اے این ایس

user

اقوام متحدہ نے گزشتہ سال بنگلہ دیش میں ہوئے پُرتشدد مظاہرے کے لیے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ اقوام متحدہ نے بدھ (12 فروری) کو کہا کہ بنگلہ دیش کی سابقہ حکومت نے اقتدار برقرار رکھنے کے لیے گزشتہ سال مظاہرین پر منظم حملے کروائے جس سے ہلاکتیں ہوئیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے اپنی ایک تحقیقاتی رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ’’وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت نے مظاہروں کو دبایا۔ اس دوران سینکڑوں غیر قانونی قتل کیے گئے۔‘‘ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے بنگلہ دیش میں یکم جولائی سے 15 اگست کے درمیان ہوئے واقعات کی جانچ کی اور پایا کہ سابقہ حکومت کے ذریعہ، قتل، تشدد، قید اور دیگر غیر انسانی کارروائیاں کی گئیں۔ ان کارروائیوں میں شیخ حسینہ کی حکومت، ان کی عوامی لیگ پارٹی کے پرتشدد عناصر اور بنگلہ دیشی سیکورٹی و انٹیلی جنس سروسز کے ہاتھ تھے۔

واضح ہو کہ بنگلہ دیش میں حکومت مخالف مظاہرے کی شروعات سرکاری ملازمت میں ریزرویشن کے خلاف شروع ہوئے تھے۔ اس کے بعد شیخ حسینہ سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا گیا۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ حکومت مخالف مظاہرے کے دوران قریب 1400 لوگ مارے گئے اور ہزاروں لوگ زخمی ہوئے۔ رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ مرنے والوں میں زیادہ تر لوگوں کی اموات بنگلہ دیش کے سیکورٹی فورسز کے ذریعہ کی گئی فائرنگ کی وجہ سے ہوئیں۔ مرنے والے لوگوں میں 12 سے 13 فیصد بچے بھی شامل تھے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں یہ حقائق بھی سامنے آئے ہیں کہ سیکورٹی فورسز نے شیخ حسینہ کی حکومت کی حمایت کی اور مظاہرے کو دبانے کے لیے پرتشدد اقدامات بھی کیے۔ اس میں خواتین کے خلاف جنسی تشدد اور بچوں کے خلاف ظلم بھی شامل تھے۔ پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز نے بچوں کو زد و کوب کیا اور انہیں غیر انسانی حالات میں گرفتار کیا اور تشدد کیا۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ٹرک نے کہا کہ ’’سابقہ حکومت کا وحشیانہ رد عمل اقتدار کو برقرار رکھنے کے لیے ایک منظم اور مربوط حکمت عملی تھی جو عوامی مخالفت کا سامنا کر رہی تھی۔‘‘ علاوہ ازیں انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’اس دوران ہزاروں لوگوں کی ہلاکتیں، گرفتاریاں وغیرہ سیاسی قیادت اور سینئر سیکورٹی افسران کے علم میں ہوئیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *