پانچ سال کے بعد پالیسی ریٹ میں 0.25 فیصد کی کٹوتی

ممبئی: ریزرو بینک آف انڈیا کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے جمعہ کو تقریباً پانچ سالوں میں پہلی بار ریپو ریٹ میں 25 بیسس پوائنٹس کی کمی کرنے اور مانیٹری موقف کو ’غیر جانبدار‘ رکھنے کا فیصلہ کیا، جس سے ہوم لون، کار لون اور دیگر قرضوں کے سستے ہونے کی امیدیں بڑھ گئی ہیں۔

مسلسل گیارہویں میٹنگ میں بینچ مارک ریپو ریٹ کو 6.5 فیصد پر برقرار رکھنے کے بعد سینٹرل بینک نے معاشی ترقی کی رفتار میں کم ہونے اور افراط زر اپنے 4 فیصد ہدف کے قریب پہنچنے کے اشاروں کے درمیان بڑھتے ہوئے خدشات کے بیچ شرحوں میں کمی کی۔

ریزرو بینک نے تقریباً پانچ سالوں میں پہلی بار بینچ مارک شرحوں میں کمی کی۔ اس سے قبل کورونا کے دوران مئی 2020 میں ریپو ریٹ کو 40 بیسس پوائنٹس کم کرکے 4 فیصد کردیا گیا تھا۔

ریزرو بینک کے گورنر سنجے ملہوترا نے مانیٹری پالیسی کمیٹی کیے رواں مالی سال کے مانیٹری پالیسی کے چھٹے اور آخری تین روزہ دو ماہی اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ افراط زر ہدف کے مطابق ہے۔

کمیٹی نے متفقہ طور پر نرخوں میں کمی اور موقف برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی عالمی غیر یقینی صورتحال کے درمیان، کمیٹی نے متفقہ طور پر بینچ مارک پالیسی ریٹ میں 25 بیسس پوائنٹس کی کمی کرکے 6.50 فیصد سے 6.25 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے لیے حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 6.7 فیصد رہنے کی توقع ہے، پہلی سہ ماہی میں 6.7 فیصد، دوسری سہ ماہی میں 7 فیصد اور تیسری اور چوتھی سہ ماہی میں 6.5 فیصد رہنے کی توقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال میں خوردہ افراط زر 4.4 فیصد رہنے کی توقع ہے جس میں سے چوتھی سہ ماہی میں یہ 4.4 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

اگلے مالی سال میں خوردہ افراط زر کی شرح 4.2 فیصد رہنے کی پیش گوئی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خوردہ افراط زرپہلی سہ ماہی میں 4.5 فیصد، دوسری سہ ماہی میں 4.0 فیصد، تیسری سہ ماہی میں 3.8 فیصد اور چوتھی سہ ماہی میں 4.2 فیصد رہ سکتی ہے۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *