مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کئی مرتبہ صہیونی حکومت نواز پالیسیوں کا اعلان کرتے ہوئے فلسطینی عوام کو ان کے گھروں اور زمینوں سے بے دخل کرنے کا اشارہ کیا ہے۔
فلسطینیوں کے خلاف اپنی متنازع اور اشتعال انگیز بیان بازی کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے دوبارہ کہا ہے کہ فلسطینیوں کے پاس غزہ سے نکلنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ غزہ ایک غیر محفوظ اور ناقابلِ رہائش علاقہ بن چکا ہے اور اگر موقع ملے تو وہاں کے رہائشی اسے چھوڑ دیں گے۔
ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں اب کوئی جگہ سالم نہیں رہی۔ یہ علاقہ تباہی کا شکار ہو چکا ہے۔ ہر طرف گولیاں چل رہی ہیں اور عمارتیں گررہی ہیں جس کی وجہ سے غزہ اب رہنے کے قابل نہیں رہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم مشرق وسطی میں غزہ کی تعمیر نو کے لیے کافی رقم رکھتے ہیں لیکن یہ خطہ مکمل طور پر غیر محفوظ بن چکا ہے۔ اگر ہم غزہ کے شہریوں کے لیے کوئی اور مناسب زمین تلاش کر سکیں تو یہ ان کے لیے بہتر ہوگا۔ انہیں ایک نیا، خوبصورت اور محفوظ علاقہ ملنا چاہیے، جو مصر یا اردن میں ہو سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ مصر اور اردن فلسطینیوں کا خیرمقدم کریں۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب فلسطینی رہنماؤں اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اسرائیل پر فلسطینیوں کی نسلی کشی کے الزامات لگا رہی ہیں اور ٹرمپ کے اس مؤقف کو بھی اسی پالیسی کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔