غزہ: فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا تیسرا دور جاری ہے، جہاں صہیونی ریاست نے تاخیر کے بعد 110 فلسطینی شہریوں کو رہا کر دیے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل حماس نے 2 خواتین سمیت مزید 3 اسرائیلیوں اور 5 تھائی شہریوں کو خان یونس میں ریڈ کراس کے حوالے کیا تھا۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق اسرائیلی حکومت کی جانب سے تاخیر کے بعد 110 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا گیا، یہ پیشرفت اسرائیلی فوج کی طرف سے غزہ کی پٹی میں قید سے 3 اسرائیلیوں اور 5 تھائی شہریوں کی رہائی کی تصدیق کے بعد سامنے آئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ نے اپنے صحافی کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ اس نے مقبوضہ مغربی کنارے کی اوفر جیل سے قیدیوں کو لے جانے والی 2 بسوں کو دیکھا، جبکہ صہیونی ریاست کا کہنا تھا کہ اسے مستقبل کے اسرائیلی قیدیوں کی ’محفوظ رہائی‘ کے حوالے سے ثالثوں کی طرف سے یقین دہانی مل گئی ہے۔
قبل ازیں، اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ قیدیوں کی رہائی اس وقت تک معطل رہے گی جب تک انہیں یقین دہانیاں نہیں مل جاتیں۔
ادھر، اسرائیل نے دھمکی آمیز پیغامات دیے کہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا جشن نہ منایاجائے۔
فلسطینی صحافیوں کی جانب سے انسٹاگرام پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں اوفر جیل سے رہائی پانے والے قیدیوں سے بھری ریڈ کراس بس کی مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں حامیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
واضح رہے کہ اس سے چند گھنٹے قبل حماس نے 2 خواتین سمیت مزید 3 اسرائیلی اور 5 تھائی شہریوں کو خان یونس میں ریڈ کراس کے حوالے کردیا تھا۔
الجزیرہ نے رپورٹ کیا تھا کہ صہیونی فوج نے حماس کی جانب سے 8 قیدیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’3 اسرائیلی شہریوں میں ایک مرد اور 2 خواتین ہیں۔
الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی پولیس نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بعد جشن منانے پر مقبوضہ مشرقی یروشلم کے ایک محلے میں 12 فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا۔
ایک بیان میں پولیس کا کہنا تھا کہ کہ گرفتار کیے گئے افراد ’حماس کے حامی تھے، جنہوں نے رہائی پانے والے قیدی کی حمایت کی۔