حکومت کی ایک دہائی کی مدت کار نے ترقی یافتہ ہندوستان کے سفر کو نئی توانائی بخشی: مرمو

نئی دہلی: صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے جمعہ کو کہا کہ ہماری حکومت کی ایک دہائی طویل مدت کار نے ترقی یافتہ ہندوستان کے سفر کو نئی توانائی بخشی ہے اور ترقی یافتہ ہندوستان کے وژن میں “عوامی شراکت کی اجتماعی طاقت ہے، ملک کی معاشی ترقی کا ایک روڈ میپ ہے، ڈیجیٹل انقلاب کی شکل میں ٹیکنالوجی کی طاقت ہے اور جدید انفراسٹرکچر کی بنیاد ہے۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ مرمو نے کہا کہ حکومت کی کوششوں سے ہندوستان دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے جا رہا ہے۔

ترقی یافتہ ہندوستان کی پروازکو آئین کے نظریات مسلسل رہنمائی حاصل ہوتی رہے، اس کے لئے حکومت نے خدمت، اچھی حکمرانی، خوشحالی اور عزت نفس، ان کلیدی اصولوں کوگورنینس کے مرکز میں رکھا ہے۔

حکومت ریفورم، پرفارم اور ٹرانفارم کے اپنے عزم کو تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہی ہے۔ حکومت کا منتر ہے – سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس اور اس منتر کا واحد مقصد ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تشکیل ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب ملکی ترقی کے ثمرات آخری نمبر پر کھڑے شخص کو بھی ملنے لگتا ہے تو ترقی بامقصد ہوتی ہے۔ یہی انتیودیا کا وہ جذبہ ہے جس کے لیے میری حکومت پابند رہی ہے۔

غریب کو ایک باوقار زندگی حاصل ہونے سے اس میں بااختیار بننے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے، وہ غربت سے لڑنے میں اس کی مدد کرتا ہے۔

سوچھ بھارت ابھیان کے تحت 12 کروڑ بیت الخلاء، پردھان منتری اجولا یوجنا کے تحت 10 کروڑ گیس کنکشن مفت دیئے گئے، 80 کروڑ ضرورت مندوں کو راشن، سوبھاگیہ یوجنا، جل جیون مشن اور اس طرح کی کئی اسکیموں نے غریبوں کو یہ اعتماد دیا ہے کہ وہ عزت کے ساتھ زندگی گزار سکتے ہیں۔

انہی کوششوں کی بدولت آج ملک کے 25 کروڑ لوگ غربت کو شکست دے کر اپنی زندگی میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ اس نے نیو مڈل کلاس کا ایک گروپ بنایا ہے، جو ہندوستان کی ترقی میں نئی ​​توانائی ڈال رہا ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان جیسے ملک کی اقتصادی ترقی کی تعریف متوسط ​​طبقے کی خواہشات اور ان کی تکمیل سے ہوتی ہے۔

متوسط ​​طبقہ جتنے بڑے خواب دیکھے گا ملک اتنا ہی اونچا اڑان بھرے گا۔ حکومت نے متوسط ​​طبقے کے تعاون کو نہ صرف کھلے دل سے تسلیم کیا ہے بلکہ ہر موقع پر اس کی تعریف بھی کی ہے۔

سرکاری ملازمین بھی متوسط ​​طبقے کے اہم نمائندے ہیں۔ حال ہی میں حکومت نے سرکاری ملازمین کی فلاح و بہبود کے لیے آٹھویں تنخواہ کمیشن کی تشکیل کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ فیصلہ آنے والے سالوں میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں بڑے اضافے کی بنیاد بنے گا۔ مرکزی حکومت کے لاکھوں ملازمین کو یونیفائیڈ پنشن اسکیم کے تحت پچاس فیصد یقینی پنشن فراہم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

حکومت متوسط ​​طبقے کے اپنے گھر کے خواب کو پورا کرنے کے لیے بھی پرعزم ہے۔ ریرا جیسے قانون بنا کر متوسط ​​طبقے کے خوابوں کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔

ہوم لون پر سبسڈی دی جا رہی ہے۔ اڑان یوجنا نے تقریباً 1.5 کروڑ لوگوں کا ہوائی جہاز میں اڑنے کا خواب پورا کیا ہے۔

جن اوشدھی کیندر میں 80 فیصد رعایتی نرخوں پر دوائیں دستیاب ہونے سے ملک کے 30 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی بچت ہوئی ہے۔ ہر مضمون کے مطالعہ کے لیے نشستوں کی تعداد میں کئی گنا اضافے سے متوسط ​​طبقے کو بہت فائدہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے قوم کی تعمیر میں ٹیکس دہندگان کے تعاون کا احترام کرتے ہوئے ٹیکس سے متعلق معاملات کو آسان بنایا ہے۔

ٹیکس تنازعات کو کم کرنے کے لیے فیس لیس تشخیص متعارف کروا کر شفافیت میں اضافہ کیا گیا ہے۔ اب ملک میں 75 سال سے زیادہ عمر کے بزرگ شہریوں کو، جنہیں صرف پنشن ملتی ہے، انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کے بارے میں خود فیصلہ لینے کا حق دیا گیا ہے۔

حکومت خواتین کی قیادت میں ملک کو بااختیار بنانے اور خواتین کی زیر قیادت ترقی میں یقین رکھتی ہے۔ ناری شکتی وندن ایکٹ کے ذریعے لوک سبھا اور قانون ساز اسمبلیوں میں خواتین کے لیے ریزرویشن اس سمت میں ایک اہم قدم ہے۔

قومی گرامین آجیویکا مشن کے تحت 91 لاکھ سے زیادہ سیلف ہیلپ گروپس کو بااختیار بنایا جا رہا ہے۔ ملک کی 10 کروڑ سے زیادہ خواتین اس سے جڑی ہوئی ہیں۔ انہیں کل نو لاکھ کروڑ روہے سے زیادہ کی رقم بینک لنکیج کے ذریعہ تقسیم کی گئی ہے۔

محترمہ مرمو نے کہا کہ حکومت کا مقصد ملک میں تین کروڑ لکھ پتی دیدی بنانا ہے۔ آج ایک کروڑ 15 لاکھ سے بھی زیادہ لکھ پتی دیدی باوقار زندگی گزار رہی ہیں۔

ان میں سے تقریباً 50 لاکھ دیدی، گزشتہ چھ ماہ میں بنی ہیں۔ یہ خواتین بطور کاروباری اپنی خاندانی آمدنی میں حصہ ڈال رہی ہیں۔

سب کے لیے بیمہ کے جذبے کے ساتھ چند ماہ قبل ہی بیما سکھی مہم بھی شروع کی گئی ہے۔ بینکنگ اور ڈی جی پیمنٹ سکھیاں دور دراز علاقوں کے لوگوں کو مالیاتی نظام سے جوڑنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔

کرشی سکھیاں قدرتی کھیتی کو فروغ دے رہی ہیں اور پشو سکھیوں کے ذریعے ہمارا پشودھن مضبوط ہو رہا ہے۔ ڈرون دیدی یوجنا خواتین کو معاشی اور تکنیکی طور پر بااختیار بنانے کا ایک ذریعہ بن گیا ہے۔

اس پارلیمنٹ کے لیے یہ فخر کی بات ہے کہ ہندوستان کی بیٹیوں کی ایک بڑی تعداد لڑاکا طیارے اڑ رہی ہے، پولیس میں بھرتی ہو رہی ہے اور یہاں تک کہ کارپوریٹ کمپنیوں کی سربراہی کر رہی ہے۔

حکومت کے فیصلے کے بعد نیشنل ملٹری سکولز میں لڑکیوں کی بھرتی شروع ہو گئی ہے۔

نیشنل ڈیفنس اکیڈمی میں خواتین کیڈٹس کی بھرتی بھی شروع ہوگئی ہے۔ آج بیٹیاں بھی اولمپکس میں میڈل جیت کر ملک کا سر فخر سے بلند کر رہی ہیں۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *