کیسے کہہ دوں کہ تھک گیا ہوں میں‘نہ جانے کس کس کا حوصلہ ہوں میں

ڈاکٹر شجاعت علی صوفی آئی آئی ایس‘پی ایچ ڈی
ـCell : 9705170786

ایک فاشسٹ تنظیم کے بوڑھے لیڈر نے کہیں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یہ کہا تھا کہ بابری مسجد کے انہدام کے بعد رام مندر کی تعمیر کی وجہ سے ملک کو نئی آزادی ملی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ 2014 میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی مرکزمیں سرکار بننے کے بعد ہندوستان میں جمہوریت کا گلا گھونٹا جانے لگا۔ زندگی کے ہر شعبے میں عوام کو گھٹن کا احساس ہونے لگا ہے۔ عدلیہ بھی کمزور ہوچکی ہے ‘ بیوروکریسی بھی طاقتور نہیں رہی جبکہ صحافت کو بھی شدید ترین نقصان پہنچا ہے۔ اب وہ عوام کی آواز اٹھانے کے لائق نہیں رہے کیوں کہ ان اداروں کے مالک دھنا سیٹھ بن گئے ہیں۔ پارلیمنٹ تو ایک مذاق بن کر رہ گئی ہے۔ جب بھی اپوزیشن قائدین کسی جائز مسئلہ کو اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں تو ان کو ایوان کی کارروائی سے معطل کردیا جاتا ہے تو ایک بات انتہائی صاف طور پر دکھائی دیتی ہے کہ ہندوستان شہری آزادی سے محروم ہورہاہے۔

کسی بھی شخص کے تبصرہ پر اس کو قید کردیا جاتا ہے اور برسوں تک اس کی رہائی نہیں ہوتی ہے۔ ساری دنیا ہندوستان کے حکمرانوں کی سطحی حرکتوں کو دیکھ رہی ہے۔ اس کی وجہ سے ہمارا وقار مسلسل طور پر متاثر ہورہا ہے۔ بہر حال راہول اور پرینکا گاندھی کی شکل میں دو مضبوط قائدین ہندوستان کو ملے ہیں جنہیں ملک کے بڑے بڑے اپوزیشن قائدین کی مکمل تائید حاصل ہے۔ یوم جمہوریہ صرف تقریب کا نام نہیں ہے بلکہ یہ ملک کی روحانی ترقی کا اشارہ ہے۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ یوم جمہوریہ کا مطلب By The People, For The People, Of The People ‘ آزاد ہندوستان کا اپنا دستور(قانون) بنانے کیلئے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی صدارت میں29اگست1947ء کو سات رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس کو ملک کا موجودہ دستور مرتب کرنے میں2سال 11ماہ اور 18دن لگے تھے۔

دستور ساز اسمبلی کے مختلف اجلاس میں اس نئے دستور کی ہر اک شق پر کھلی بحث ہوئی‘ پھر26 نومبر1949ء کو اسے قبول کرلیا گیا اور 24جنوری 1950ء کو ایک مختصر اجلاس میں تمام ارکان نے نئے دستور پر دستخط کردیئے۔ آج ہی کے دن 1950ء میں گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ 1935کو ہٹا کر ہندوستان کا آئین نافذ کیا گیا تھا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ 26جنوری1949ء کو دستور ساز اسمبلی کی طرف سے آئین کو اپنایا گیا اور26جنوری1950ء کو نافذ کیا گیا۔ ایسے میں ایک سوال ہے کہ آخر26جنوری کو ہی آئین کیوں نافذ ہوا۔ دراصل اس کے لیے 26جنوری کو اس لئے چنا گیا کہ1930ء میں اسی دن انڈین نیشنل کانگریس نے ہندوستان کی مکمل خودمختاریت کا اعلان کیا تھا۔ اسی مناسبت سے 26جنوری کو یوم جمہوریہ کی تقریب پر صدر جمہوریہ کے ذریعہ ترنکا لہرایا جاتاہے۔ اس موقع پر ہر سال ایک عظیم الشان پریڈ بھی انڈیا گیٹ سے راشٹر پتی بھون تک راج پتھ پر منعقد کی جاتی ہے۔ اس پریڈ میں ہندوستانی فوج کے مختلف ریجمنٹ ‘ فضائیہ ‘ بحریہ وغیرہ حصہ لیتے ہیں۔

اس کے تاریخی تناظر پر بات کی جائے تو1929ء میں لاہور میں پنڈت جواہر لال نہرو کی صدارت میں انڈین نیشنل کانگریس کا اجلاس ہوا تھا‘ جس میں تجویز منظور کرکے اس بات کا اعلان کیا گیا تھا کہ انگریز حکومت26جنوری1930ء تک ہندوستان کو ڈومینین کا عہدہ نہیں فراہم کرے گی‘ جس کے تحت ہندوستان برٹش سامراج میں ہی خودمختار حکومت کی اکائی بن جاتی تو ہندوستان اپنے آپ کو مکمل طور پر آزاد قراردے گا۔ ہندوستان کے آزاد ہوجانے کے بعد دستور ساز اسمبلی کا اعلان ہوا اور اس نے اپنا کام9دسمبر1947ء سے شروع کردیا۔ دستور ساز اسمبلی نے 2سال11مہینے18دن میں ہندوستانی آئین کو مرتب کیا اور دستور ساز اسمبلی کے صدر ڈاکٹر راجندر پرساد کو26نومبر1949ء کو ہندوستان کا آئین سپرد کیا گیا۔ اس لئے26نومبر کے دن کو ہندوستان میں یوم آئین کے طور پر ہر سال منایاجاتا ہے۔ غور طلب ہے کہ کئی اصلاحات اور تبدیلیوں کے بعد کمیٹی کے308 ممبروں نے24جنوری 1950 ء کو آئین کی ہاتھ سے لکھی ہوئی دو کاپیوں پر دستخط کئے۔ اس کے دو دن بعد آئین26 جنوری کو ملک بھر میں نافذ ہوگیا۔

26جنوری کی اہمیت بنائے رکھنے کے لئے اسی دن ہندوستان کو جمہوری شناخت عطا کی گئی۔ ہندوستان کو15 اگست1947ء کو آزادی ملی ‘ جس کے بعد 26جنوری1950ء کو ہندوستان جمہوری ملک میں بدلا اور ملک میں آئین نافذ ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ ہر سال 26جنوری کو یوم جمہوریہ منایا جاتا ہے۔ 26جنوری کو یوم جمہوریہ کی پریڈ کی شروعات 1950ء سے 1954ء تک یوم جمہوریہ کی پریڈ راج پتھ پر نہ ہوکر چار الگ الگ جگہوں پر ہوئی تھی۔1950ء سے 1954ء تک یوم جمہوریہ پریڈ کا انعقاد بالترتیب ایرون اسٹیڈیم (نیشنل اسٹیڈیم) کنگس وے‘ لال قلعہ اور رام لیلا میدان میں ہوا تھا۔ دراصل 1955ء سے یوم جمہوریہ پریڈ کا انعقاد راج پتھ پر شروع کیا گیا‘ تب سے راج پتھ کو کنگس وے کے نام سے جانا جاتا تھا۔ تبھی سے راج پتھ پر اس کا انعقاد ہوتا ہے ۔

یوم جمہوریہ کی تقریب میں ہر سال کسی نہ کسی ملک کے وزیراعظم یا صدر یا حکمراں کو مہمان خصوصی کے طور پر حکومت کے ذریعہ مدعو کیا جاتا ہے۔ جمہوری ملک کی سب سے اہم خوبی آئین اور اس کی بالادستی ہے‘ ہندوستان دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہے‘ ہمارا فرض ہے کہ جمہوریت کا حقیقی معنیٰ سمجھیں اور اس کی حفاطت کو یقینی بنائیں ۔ ہم اوپر والے کا شکر ادا کرتے ہیں کہ وہ باطل کی طاقتوں کو کمزور کررہا ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ مستقبل کا ہندوستان ظلم‘ جبر اور انسانیت سوز حکومتوں سے پاک ہوجائے گا۔ ملک کے بدترین حالات کو دیکھ کر ہندوستان کا ایک عام باشندہ پریشان ضرور ہے لیکن اس نے ہمت نہیں ہاری ہے وہ اپنی چھاتی ٹھوک کر کہہ رہا ہے کہ

کیسے کہہ دو کہ تھک گیا ہوںمیں
نہ جانے کس کس کا حوصلہ ہوں میں



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *