مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق حماس نے صہیونی حکومت کے ساتھ ہونے والے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے میں انتہائی ہوشیاری سے کام لیا اور فلسطینی قیدیوں کی فہرست کو ہوشیاری سے ترتیب دیا، جس میں عمر قید اور سنگین سزاؤں والے اسیران کو بھی شامل کیا گیا۔
گزشتہ روز غزہ میں ہونے والے قیدیوں کے تبادلے کے دوسرے مرحلے میں “فریڈم ٹنل” کے مشہور آپریشن میں مرکزی کردار ادا کرنے والے محمد العارضہ کئی سالوں کے بعد آزاد ہوگئے۔
محمد العارضہ ان چھ فلسطینی قیدیوں میں شامل ہیں جو 15 ستمبر 2021 کو اسرائیل کی سب سے محفوظ جلبوع جیل سے ایک سرنگ کے ذریعے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ وہ چند دن بعد اسرائیلی فوج کے ہاتھوں دوبارہ گرفتار ہوگئے تھے۔
محمد قاسم العارضہ 3 ستمبر 1982 کو جنین کے جنوب میں واقع علاقے عرابہ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی اور ثانوی تعلیم اپنے ہی شہر میں حاصل کی۔
محمد العارضہ کون ہے؟
محمد العارضہ کو 16 مئی 2002 کو اسرائیلی قابض افواج نے رام اللہ شہر میں ایک عمارت میں محاصرے کے دوران گرفتار کیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ وہ القدس بریگیڈ کے رکن ہیں اور اسرائیل کے خلاف کارروائیوں میں حصہ لیتے تھے۔ اس الزام کے تحت انہیں تین بار عمر قید اور 20 سال کی اضافی قید کی سزائیں دی گئیں۔
محمد العارضہ نے اپنی قید کی سزا اسرائیل کی شطہ جیل میں گزاری، جو غرب اردن کے شہر بیسان کے قریب واقع ہے۔ اس دوران انہوں نے جیل سے فرار ہونے کے لیے ایک سرنگ کھودنے کی کوشش کی تھی لیکن اسرائیلی حکام کو اس کا علم ہوگیا اور انہوں نے انہیں انفرادی سیل میں منتقل کردیا جہاں وہ 2014 تک رہے۔
صہیونی جیل سے فرار
محمد العارضہ نے اپنی کوشش جاری رکھی اور بالاخر 6 ستمبر 2021 کو وہ اور پانچ دیگر فلسطینی قیدی اسرائیل کی جلبوع جیل سے ایک حیران کن سرنگ آپریشن کے ذریعے فرار ہوگئے جو صہیونی حکومت کی سب سے محفوظ جیلوں میں سے ایک تھی۔ یہ مشہور آپریشن “فریڈم ٹنل” کا حصہ تھا۔ فرار ہونے کے بعد اسرائیلی حکام نے محمد العارضہ کو دوبارہ گرفتار کرلیا اور اسے انفرادی سیل میں منتقل کردیا جہاں ان کو مختلف قسم کی اذیتیں دی گئیں۔ اسرائیلی عدالت نے ان پر ایک نیا مقدمہ چلایا اور مزید پانچ سال کی سزا سنائی۔
محمد العارضہ نہ صرف اپنے آپریشنوں کی وجہ سے مشہور ہیں بلکہ ان کے بہت سے علمی کام بھی ہیں۔ ان کی مشہور تالیفات میں “فقہ جهاد”، “فلسطین کی جہادی تحریک پر شیخ غزالی کے اثرات” اور “سفر” نامی ناول شامل ہیں۔
آخرکار یہ فلسطینی ہیرو 25 جنوری 2025 کو قیدیوں کے تبادلے کے دوران اسرائیلی جیل سے آزاد ہوگیا۔