کرن سنگھ دلال نے ای وی ایم کی تصدیق کے لیے پالیسی بنانے کی اپیل کرتے ہوئے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے، انھوں نے اے ڈی آر بمقابلہ یونین آف انڈیا معاملے میں عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر عمل کی گزارش کی ہے۔
الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) میں خرابی کی جانچ کا معاملہ ایک بار پھر سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ کی صدارت والی بنچ نے ای وی ایم کی تصدیق کے لیے پالیسی بنانے کا مطالبہ کرنے والی اس عرضی پر سماعت کی رضامندی بھی ظاہر کر دی ہے۔ یہ عرضی ہریانہ کے سابق وزیر اور 5 مرتبہ رکن اسمبلی رہ چکے کرن سنگھ دلال کے ذریعہ داخل کی گئی ہے۔
یہ معاملہ جب 24 جنوری (جمعہ) کو جسٹس دیپانکر دتہ اور جسٹس منموہن کی بنچ کے سامنے سماعت کے لیے آیا تو بنچ نے کہا کہ اس معاملے کو دیگر عرضیوں کے ساتھ چیف جسٹس آف انڈیا کے سامنے رکھا جائے گا۔ بعد ازاں چیف جسٹس سنجیو کھنہ کی صدارت والی سپریم کورٹ کی بنچ نے اس معاملے کی سماعت پر حامی بھر دی۔
کرن سنگھ دلال نے ای وی ایم سرٹیفکیشن کے لیے پالیسی بنانے کی اپیل کرتے ہوئے سپریم کورٹ کورٹ کا رخ کیا ہے۔ انھوں نے اے ڈی آر (ایسو سی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس) بنام یونین آف انڈیا معاملے میں عدالت عظمیٰ کی طرف سے دیے گئے پہلے کے فیصلے پر عمل کرنے کی گزارش کی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ کرن اور شریک عرضی دہندہ لکھن کمار سنگھ سینگلا اپنے اپنے انتخابی حلقوں میں دوسرے مقام پر رہے۔ انھوں نے الیکشن کمیشن کو ای وی ایم کے 4 عناصر (کنٹرول یونٹ، بیلٹ یونٹ، وی وی پیٹ اور سمبل لوڈنگ یونٹ) کی حقیقی برن میموری یا مائیکرو کنٹرولر کی جانچ کے لیے پروٹوکول نافذ کرنے کی ہدایت دینے کی گزارش کی ہے۔
واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ نے اپنے پہلے کے فیصلے میں کہا تھا کہ انتخابی نتائج کا اعلان ہونے کے بعد ہر اسمبلی حلقہ میں 5 فیصد ای وی ایم کا سرٹیفکیشن ای وی ایم بنانے والوں کے انجینئرس کی طرف سے کیا جانا چاہیے۔ سپریم کورٹ کا اس تعلق سے کہنا ہے کہ سرٹیفکیشن عمل دوسرے یا تیسرے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے امیدواروں کی تحریری گزارش پر انجام دیا جائے گا۔ تازہ معاملے میں عرضی دہندگان نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایسی کوئی پالیسی جاری کرنے میں ناکام رہا ہے، جس سے برن میموری سرٹیفکیشن کا عمل غیر واضح بنا ہوا ہے۔ برن میموری کا مطلب پروگرامنگ مرحلہ پورا ہونے کے بعد میموری (درج ڈاٹا) کو مستقل طور سے بلاک کر دینا ہوتا ہے۔ اس سے اس میں کسی بھی طرح کی چھیڑ چھاڑ نہیں کی جا سکتی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔