امریکہ کے جنگلات میں نئی آگ۔ ہزاروں افراد کو گھر چھوڑنے کی ہدایت

نئی دہلی۔ لاس اینجلس کے شمال میں واقع کاسٹک جھیل کے قریب جنگلات میں نئی آگ بھڑک اُٹھی جس نے چند گھنٹوں میں 8,000 ایکڑ (3,200 ہیکٹر) سے زائد رقبے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ تیز سانتا اینا ہواؤں اور خشک جھاڑیوں کی موجودگی کے باعث آگ تیزی سے پھیل رہی ہے۔

 

اس ہولناک آگ کے نتیجہ میں کاسٹک جھیل اور سانتا کلاریتا کے قریب رہائش پذیر 31,000 افراد کو فوری طور پر اپنے گھروں کو چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ مزید برآں آئی 5 فری وے کے کچھ حصوں کو بھی بند کر دیا گیا ہے تاکہ ایمرجنسی کی صورتحال سے نمٹا جا سکے۔

 

آگ پر قابو پانے کے لیے کیلیفورنیا کے فائر فائٹرز اور اینجلس نیشنل فاریسٹ کے عملے نے بھرپور اقدامات شروع کر دیے ہیں۔ ہیلی کاپٹروں اور بڑے طیاروں کے ذریعے متاثرہ علاقے میں پانی اور آگ روکنے والے کیمیکلز کا چھڑکاؤ کیا جا رہا ہے۔

 

مقامی ایمرجنسی الرٹ سسٹم کے ذریعے لوگوں کو اپنے گھروں کو چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔کاسٹک میں واقع پچیس ڈیٹینشن سینٹر کو بھی خالی کروا لیا گیا ہے اور وہاں سے 500 قیدیوں کو دوسری جگہ منتقل کیا گیا۔ لاس اینجلس کاؤنٹی کے شیرف نے بتایا کہ اگر حالات مزید بگڑے تو 4,600 قیدیوں کو دوسری جگہ منتقل کرنے کے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

 

فائر بریگیڈ حکام کا کہنا ہے کہ تیز ہوائیں کم نمی اور خشک جھاڑیاں آگ کے پھیلاؤ میں اہم رول ادا کر رہی ہیں۔ موسم کے ماہر ڈینیئل سوئین نے خبردار کیا کہ تیز ہواؤں کے باعث ہیلی کاپٹروں کی پروازیں متاثر ہو سکتی ہیں۔ مزید یہ کہ آگ کے وینچورا کاؤنٹی تک پھیلنے کا خطرہ ہے جو کہ خشک اور گھنے ایندھن کے ذخائر سے بھرپور ہے۔

 

ماہرین کا کہنا ہے کہ انسان کی سرگرمیوں کی وجہ سے ماحولیاتی تبدیلیاں ہو رہی ہیں جو زمین کے اوسط درجہ حرارت میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں۔ اس کے نتیجے میں جنوبی کیلیفورنیا جیسے علاقوں میں خشک سالی اور جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔

 

جنوری کا مہینہ جنوبی کیلیفورنیا میں بارشوں کا موسم سمجھا جاتا ہے لیکن گزشتہ آٹھ مہینوں میں زبردست بارش نہیں ہوئی۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *