*بی آر ایس 60 لاکھ مخلص کارکنوں پر مشتمل ایک ناقابل تسخیر قوت*
ہم کسی سے نہیں ڈرتے۔کانگریسی لیڈرس کا تلنگانہ میں گھومنا محال ہو جائے گا
*ہمارے دفاتر پر حملہ کا سختی سے جواب دیا جائے گا۔ ہم غنڈہ گردی اور تشدد کے قائل نہیں۔*
*کانگریس نے موسیٰ ندی پروجیکٹ کو اے ٹی ایم میں تبدیل کر لیا۔لاگت میں متواتر اضافہ معنی خیز*
*نلگنڈہ سے فلوروسیس کا خاتمہ اور صاف و شفاف پانی کی سربراہی کے سی آر کا کارنامہ*
*کنٹراکٹرس کو فائدہ پہنچانے کے لئے عوامی پیسہ کا بے جا استعمال۔ یدادری بھونگیر میں کے کویتا کی پریس کانفرنس*
رکن قانون ساز کونسل بی آر ایس وصدر تلنگانہ جاگروتی کلواکنٹلہ کویتا نے کہا کہ بھارت راشٹرا سمیتی 60 لاکھ مخلص کارکنوں کی متحدہ قوت اور طاقت ہے۔ ہم کسی سے نہیں ڈرتے۔ اگر ہمارا کیڈر سڑکوں پر نکل آئے تو کانگریس لیڈروں کو تلنگانہ میں گھومنے کے لئے جگہ نہیں رہے گی۔ وہ یدادری بھونگیر میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔کویتا نے کہا کہ ہمارے دفاتر پر مزید کسی بھی حملہ کا بی آر ایس کارکنوں کی جانب سے سختی کے ساتھ جواب دیاجائے گا۔ ہم تشدد یا غنڈہ گردی کا سہارا نہیں لیتے بلکہ دیانتداری، عزم، اور حکمت کے ساتھ مقابلہ کرتے ہیں۔ کانگریس نے دریائے موسیٰ کو کئی دہائیوں سے آلودہ رکھا اوراب اسے اپنے لئے”اے ٹی ایم” میں تبدیل کر لیا ہے۔کے سی آر کی قیادت میں 31 ایس ٹی پیز قائم کئے گئے اور دریائے موسیٰ کو گوداوری سے جوڑنے کے لئے پراجیکٹس کا آغاز عمل میں لایا گیا۔کانگریس کنٹراکٹرس کو فائدہ پہنچانے کے خصوص میں غیر ضروری پروجیکٹس کے لئے 7,500 کروڑ روپئے کے عوامی فنڈز کا غلط استعمال کر رہی ہے۔
کے کویتا نے آبپاشی کے مسائل کے بارے میں اتم کمار ریڈی سے وضاحت کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ کانگریس موسیٰ ندی کی صفائی کا دعویٰ کررہی ہے لیکن غریبوں کے گھروں پربلڈوزر چلا رہی ہے۔ کانگریس حکومت کو پہلے وعدوں کو پورا کرنا چاہئے اور یدادری کی شان و شوکت کا تحفظ کرنا چاہئے۔ کویتا نے کہا کہ کے سی آر کے دور حکومت میں فلوروسیس کا خاتمہ کیا گیااور عوام کو صاف و شفاف پانی کی سربراہی کو یقینی بنایاگیا۔
انہوں نے کہا کہ موسیٰ ندی کی صفائی کی لاگت میں اضافہ کیا جارہا ہے۔پہلے لاگت50,000 کروڑ روپئے بتائی گئی پھر 1 لاکھ کروڑ روپئے اور اب1.5 لاکھ کروڑ لاگت کا اظہار کیا جارہا ہے۔کویتا نے کہا کہ کے سی آر نے متحد نلگنڈہ ضلع کی ترقی کے لئے انتھک محنت کی ہے۔ جس میں مشن بھگیرتا کے ذریعہ فلورائیڈ کا خاتمہ اور ہر گھر کو پینے کے پانی کی فراہمی شامل ہے۔ کانگریس نے اپنی حکمرانی کے تمام برسوں میں پانی کا ایک بھی پلانٹ تک قائم نہیں کیا۔
تلنگانہ کے انجینئرس کو ناگرجنا ساگر سے متعلق درپیش چیلنجس کے حوالے سے کویتا نے نشاندہی کی کہ آندھرا پردیش کے حکام انہیں دائیں نہر میں پانی کے بہاؤ کی پیمائش سے روک رہے ہیں۔
انہوں نے سوال کیا کہ وزیر آبپاشی کا تعلق اسی ضلع سے ہے تو پھر وہ اس مسئلہ پر خاموش کیسے رہ سکتے ہیں؟۔ رکن قانون ساز کونسل کویتا نے پر زور انداز میں کہا کہ کے سی آر کے دورِ حکومت میں تمام نہروں کا بہترین طریقے سے نظم چلا یا گیا تھا اور عوام کے فائدے کے لئے پانی کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا گیا تھا ۔انہوں نے سوال کیا کہ آیا موجودہ وزیر کا کردار صرف عوامی فنڈز کو ضائع کرنے والے پراجیکٹس کی نگرانی تک محدود ہے یا مؤثر پانی کے انتظام کو یقینی بنانا بھی ان کی ذمہ داری ہے؟
بی آر ایس قائد کویتا نے واضح کیا کہ بی آر ایس پارٹی عوام کے لئے اپنی جدوجہد کو دیانت داری اور عزم کے ساتھ جاری رکھے گی اور غنڈہ گردی کا سہارا نہیں لے گی۔ انہوں نے کانگریس قائدین کو انتباہ دیا کہ بی آر ایس دفاتر اور قائدین کے مکانات پر مزید حملے برداشت نہیں کئے جائیں گے۔پارٹی کے 60 لاکھ مضبوط کیڈر کی جانب سے سخت ردعمل بھی سامنے آسکتا ہے۔
ایم ایل سی کویتا نے کانگریس کے ٹریک ریکارڈ پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے غیر منظم گرام سبھاؤں اور فلاحی اسکیموں پر عدم عمل آوری پر کانگریس کو ہدف تنقید بنایا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ کانگریس سے عوام مایوس ہو چکے ہیں ۔اس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ شہری کانگریس پارٹی کے کھوکھلے وعدوں کو سمجھ چکے ہیں۔
بی آر ایس ایم ایل سی کویتا نے تلنگانہ میں شعبہ صحت میں کانگریس پارٹی کی کارکردگی پر استفسار کیا اور کہا کہ کیا کانگریس نے 60 برسوں میں ایک بھی میڈیکل کالج کا قیام عمل میں لایا؟۔ اس کے برعکس کویتا نے کے سی آر دور حکومت میں اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے تین نئے میڈیکل کالجوں کے قیام کا تذکرہ کیا۔انہوں نے اناج کی خریداری کے مسئلہ کو بھی اجاگر کیا اور کانگریس پر الزام عائد کیا کہ وہ مطلوبہ اناج کا 10 فیصدحصہ بھی خریدنے میں ناکام رہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ کسان بدترین حالات سے دوچار ہیں۔ انہوں نے نلگنڈہ میں آبپاشی پراجیکٹس کے کاموں میں سست روی پر تشویش کا اظہار کیا اور کانگریس پر ان اہم پراجیکٹس کی دیکھ ریکھ مناسب طریقے سے سنبھالنے میں ناکامی کا الزام لگایا جن میں ناگر جنا ساگر پروجیکٹ کو مناسب مشاورت یا منصوبہ بندی کے بغیر کرشنا ریور مینجمنٹ بورڈ (KRMB) کے حوالے کرنا بھی شامل ہے۔
اس موقع پر انہوں نے میڈیا کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس اور بی جے پی دونوں ایک ہی ہیں۔ ایک جماعت فیک ہے اور دوسری جماعت ڈیپ فیک ہے۔