[]
مولانا سید اسجد مدنی نے فرمایا کہ گلزار اعظمی 1954 میں جمعیۃ سے وابستہ ہوئے اور حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی نوراللہ مرقدہ سے غایت درجہ تعلق اور عقیدت کی وجہ سے جمعیۃ پر اپنا سب کچھ قربان کر دیا۔
ممبئی: جمعیۃ علماء کے قدیم کارکن اور معمر رہنما الحاج گلزار احمد اعظمی مرحوم کی تعزیت کے لئے بتاریخ 23 اگست 2023 بدھ کی شام حج ہاوس میں ایک تعزیتی نشست زیر صدارت حافظ مسعود احمد حسامی صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر منعقد کی گئی،جس میں جمعیۃعلماء کے صوبائی وضلعی عہدیداران کے علاوہ شہر ممبئی کی اہم معزز شخصیات نے شرکت کی اور اپنی تعزیتی تقریروں میں مرحوم گلزار احمد اعظمی کی بےمثال جرأت،جواں مردی اورہمت کا خاص طور پر ذکر کیا۔ الحاج گلزار احمد اعظمی رحمۃ اللہ علیہ نے جمعیۃ علماء کے پلیٹ فارم سے قانونی امداد کے سربراہ کی حیثیت سے پچھلے پندرہ برسوں میں جو کارہائے نمایاں انجام دئے ہیں ان کا ذکر کرتے ہوئےتمام شرکاء نے خراج عقیدت پیش کیا۔
اس تعزیتی نشست کے مہمان خصوصی جمعیۃ علماء ہند کے نائب صدر جگر گوشہ شیخ الاسلام مولانا سید اسجد مدنی نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ گلزار اعظمی 1954 میں جمعیۃ علماء سے وابستہ ہوئے، اور شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی نوراللہ مرقدہ سے غایت درجہ تعلق اور عقیدت کی وجہ سے جمعیۃ پر اپنا سب کچھ قربان کر دیا۔ ہم سب کی طرف سے انہیں بہترین خراج عقیدت یہی ہوگا کہ ان کے مشن اور کام کو جاری وساری رکھیں۔ مولانا مدنی نے گلزار اعظمی کے محاسن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جمعیۃعلماء کے اکابر کی نمایاں ترین صفات میں اخلاص اور استقامت کا بھرپور جذبہ ہوا کرتا تھا اور یہ دونوں صفتیں الحاج گلزار احمد اعظمی کی ذات میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھیں۔انہوں نے حضرت صدر محترم مولانا سید ارشد مدنی مدظلہ کے حکم پر دہشت گردی کے الزام میں ماخوذ ملزمین کے مقدمات کی پیروی کا بیڑا اس وقت اٹھایا جب کہ ہر چہار جانب خوف ودہشت کا ماحول تھا، جس نوجوان کو گرفتار کر لیا جاتا تھا، اس کے ماں باپ، قریبی رشتہ دار بھی اس سے دامن بچاتے تھے۔ایسے نازک اور مہیب ماحول میں ان بے قصور ملزمین کے مقدمات کی پیروی کا بیڑا گلزار احمد اعظمی کی سربراہی میں جمعیۃ علماء ھند نے اٹھایا اور برسوں کی محنت سے عدالتی چارہ جوئی کے ذریعہ ان کی اکثریت کو بے قصور ثابت کر دکھایا۔
ایڈوکیٹ اعجاز مقبول (ایڈوکیٹ سپریم کورٹ) نے اپنے تأثرات کا اظہار کرتے ہوئے گلزار احمد اعظمی اور جمعیۃ علماء کی سپریم کورٹ میں کوششوں کا ذکر کیا بالخصوص بابری مسجد کیس کا اور اس حقیقت کو بھی اجاگر کیا کہ جمعیۃ علماء صرف دہشت گردی کے ملزمین کے مقدمات کی پیروی نہیں کرتی ہے بلکہ دستوری (کانسٹی ٹیوشنل) نوعیت کے مقدمات بھی دیکھتی ہے، اس ضمن میں انھوں نے مرکز نظام الدین کیس کا حوالہ دیا۔
اس موقع پر مولانا مسعود احمد حسامی (صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر) نے خطبہ صدارت میں گلزار احمد اعظمی سے اپنے دیرینہ تعلقات کا ذکر کیا۔ مفتی محمد یوسف قاسمی (خازن جمعیۃ علماء مہاراشٹر) نے الحاج گلزار احمد اعظمی کی امانت دیانت کا تذکرہ کیا۔ ابو عاصم اعظمی (رکن اسمبلی مہاراشٹر) نے کہا کہ گلزار بھائی نے جمعیۃ علماء کے پلیٹ فارم سے فسادات کے ایام میں بہت کام کیا، لوگوں کے گھروں کو بسانے، راحت رسانی کا کام کرتے رہنے میں عمر بسر کی میں 50 سال سے ان کی خدمات سے واقف ہوں۔ گلزار بھائی نےجب دہشت گردی کے مقدمات کی شروعات کی، اس سے پہلے میں نے شہید ایڈوکیٹ شاہد اعظمی کو ساتھ لے کر اس خدمت کو انجام دینے کی کوشش کی، پھر میں نے حضرت مولانا سید ارشد مدنی مدظلہ سے اس سلسلے میں درخواست کی، جس کے نتیجے میں جمعیۃ علماء لیگل سیل کا وجود عمل میں آیا اور گلزار احمد اعظمی صاحب نے بیمثال کارنامے انجام دئے، میں دل کی گہرائیوں سے جمعیۃعلماء کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، آج ملک کے اندر کوئی ایسی جماعت نہیں ہے جو اس کام کو بحسن وخوبی انجام دے سکے
امین پٹیل (رکن اسمبلی مہاراشٹر) نے الحاج گلزار اعظمی کی زندگی کے دو اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالی، ایک یہ کہ وہ دونوں قوم (ہندو اور مسلمان) کی ضرورتوں کو یکساں نظر سے دیکھتے تھے، تعلیمی وظائف کی تقسیم کے موقع پر یہ منظر بارہا میں نے دیکھا ہے دوسری بات یہ کہ جب بھی مہاراشٹر اسمبلی سیشن کا اجلاس شروع ہونے والا ہوتا تھا اس سے پہلے مسلم ممبران اسمبلی کو خواہ وہ کسی پارٹی سے تعلق رکھتے ہوں اپنے دفتر پر بلاکر ملت کے مسائل کی ایک فہرست پیش کرتے اور اس کو اسمبلی میں پیش کرنے کے لئے کہتے تھے۔
ایڈوکیٹ عبد الوہاب خان (بامبے ہائی کورٹ) نے گلزار احمد اعظمی کی سر پرستی میں لڑے جانے والے مقدمات کی تفصیل بتائی۔ مولانا محمود احمد خان دریاآبادی (جنرل سکریٹری علماء کونسل)نے کہا کہ گلزار بھائی جیسا بے لاگ و لپیٹ، کھرا،سچا،بے باک ونڈراور اپنی بات کو کھل کر کہنے والا آدمی میں نے نہیں دیکھا، میرا ان سے تعلق 45 سال پر مشتمل ہےاور میں نے ان سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ جیتندر اوہاڑ (رکن اسمبلی مہاراشٹر) نے کہا کہ گلزار اعظمی میرے والد کی عمر کے تھے۔وہ واقعی مرد مجاہد تھے، ان کا حکم بجا لانا میرے لیے سعادت کی بات تھی۔
سینئر صحافی سرفراز آرزو (روزنامہ ہندوستان، ممبئی) نے گلزار اعظمی کو ‘امین ملت’ کا خطاب دیتے ہوئے کہا کہ ابھی جلد ہی میں نے ایک میٹنگ میں گلزار احمد اعظمی کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے یہ تجویز رکھی تھی کہ جس طرح جمعیۃ علماء دہشت گردی کے الزام میں ماخوذ بے قصور افراد کے مقدمات کی پیروی کرتی ہے، اسی طرح ملت کے سول مسائل کو بھی عدالت میں پیش کرنے اور ان کا صحیح حل نکالنے کے لئے جمعیۃ علماء کی خدمات حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
مولانا محمد عارف عمری (رکن مجلس عاملہ جمعیۃ علماء مہاراشٹر) نے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے کہا کہ الحاج گلزار احمد اعظمی کا سانحہ ارتحال صرف ان کے اہل خانہ اور جمعیۃ کا ہی نہیں بلکہ پوری ملت کا عظیم خسارہ ہے۔ اس بنا پر ہم سب تعزیت کے مستحق ہیں۔ فرید شیخ (ممبئی امن کمیٹی) آصف صدیقی (صدر محترم مجلس کمیٹی، پیرولین) نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے یہ یقین دہانی کرائی کہ جب کبھی بھی جمعیۃ علماء کو ہماری ضرورت ہوگی، ہم وہاں موجود رہیں گے۔ مفتی محمد حذیفہ قاسمی (ناظم تنظیم جمعیۃعلماء مہاراشٹر) نےاپنی تقریر میں کہا کہ گلزار احمد اعظمی کی زندگی ایک مرد مجاہد اور مرد آہن سے عبارت تھی۔
مولانا سید اسجد مدنی دامت برکاتہم نے مرحوم کے ایصال ثواب کیلئے تسبیحات کی تلقین کی اور جملہ حاضرین نے حضرت مدنی نور اللہ مرقدہ کے بتائے ہوئے اس وظیفہ کو پڑھا۔ اس تعزیتی نشست کی نظامت کے فرائض مولانا حلیم اللہ صاحب قاسمی جنرل سیکرٹری جمعیۃ علماء مہاراشٹر نے انجام دئے۔ مولانا محمد اسلم القاسمی صدر جمعیۃعلماء شمال مغربی زون کی تلاوت کلام پاک سے مجلس کا آغاز ہوا۔ مفتی حفیظ اللہ قاسمی ناظم تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر کا مرتب کردہ مرثیہ جناب قاری نثار احمد صاحب نے پیش کیا، اور صدر جلسہ کی دعا پر نشست اختتام پذیر ہوئی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔