مدینہ ایجوکیشنل سینٹر نامپلی پر ایک روزہ سوشل ایکٹیوسٹ ٹریننگ اینڈ اورینٹیشن پروگرام کا انعقاد

ڈاکٹرایم کے ایم ظفر،عبدالمجید شعیب،کے جی روی،سرسوتی کاؤلہ و دیگر کا اظہار خیال

جماعت اسلامی ہند،حلقہ تلنگانہ کی جانب سے مدینہ ایجوکیشنل سینٹر نامپلی حیدرآبادپر ایک روزہ سوشل ایکٹیوسٹ ٹریننگ اینڈ اورینٹیشن پروگرام منعقد کیا گیا۔ امیر حلقہ جماعت اسلامی حلقہ تلنگانہ ڈاکٹر محمدخالد مبشر الظفر، معاون امیر حلقہ جناب عبدالمجید شعیب کے علاوہ تنظیمی سیکرٹری حلقہ جناب سید فخر الدین علی احمد کی نگرانی میں پروگرام کا آغاز ہوا۔

 تلاوت کلام مجید کے بعد جناب سید فخرالدین علی احمد نے اجلاس کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی۔جناب عبدالمجید شعیب معاون امیر حلقہ نے مہمان مقرر جناب کنی گنٹی روی کا تفصیلی تعارف پیش کیا جو تلنگانہ پیپلز جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے کو۔کنوینر بھی ہیں۔بعد ازاں مسٹر کے جی روی نے حاضرین کو بزبان تلگو مخاطب کیا اور سماجی جہد کار کے عنوان پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

 اور کہا کہ ہندوستانی سماج کوآر ایس ایس آئیڈیالوجی نے سماجی طور پر تقسیم کردیا ہے۔ اور بالخصوص مسلمانوں،عیسائیوں، اور کمیونسٹوں کو سماج کا دشمن قرار دیا جارہا ہے۔انہوں نے سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ سماج کا ایک فردسب سے پہلے انفرادی زندگی گزارنے کو ترجیح دیتا ہے اور پھر اجتماعی زندگی خاندان کی شکل میں گزارنا پسند کرتا ہے اور یہی ان کی ترجیح ہیں،معدودے چند افراد کے کوئی بھی سماج کے لئے جدوجہد نہیں کرتا۔

 مسٹر کے جی روی نے مزید کہا کہ ایک سماجی جہد کار کے لیے لازمی ہے کہ وہ اپنے گاؤں اور مقام سے کام شروع کرے۔ ا یک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فی الحال سماج میں موجود تقریبا تمام تنظیمیں اور سیاسی جماعتیں زعفرانی رنگ میں رنگ چکی ہیں۔

میڈم سرسوتی کاؤلہ جو کہ ڈاکومینٹری فلم میکر بھی ہیں نے سامعین کو فارما سٹی کے خلاف جدوجہد کی تفصیلات سے واقف کروایا اور کہا کہ فارما سٹی سے ماحول کو نقصان پہونچ رہا ہے اور اس سے روزگار کے مواقع بھی ویسے نہیں ہیں جیسے کہ بتایاجاتا ہے۔

 اس سے کسانوں اور مقامی آبادیوں کو شدید نقصان پہونچ رہا ہے۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہر سماجی جہد کار(سوشل ایکٹیوسٹ) کے لیے لازمی ہے کہ وہ بھلے ہی ایڈوکیٹ نہ بنیں البتہ قانون سے ضرور واقفیت حاصل کریں۔انہوں نے کہا کہ آج ویکسینیشن کے خلاف آواز اٹھانی ہے۔ ڈیجیٹل کرنسی اور آدھار کارڈ کا سسٹم ورلڈ گورنمنٹ کے لیے راہیں ہموار کر رہا ہے۔

چنانچہ آج کے دور میں ہم کو چاہیے کہ تمام قدرتی ذرائع بالخصوص زمین کو اپنے قابو میں رکھیں، نوکری کے چکر میں نہ پڑیں، بلکہ زمین پر کاشتکاری کریں، اور قدرتی ذرائع کا بہترین انداز میں استعمال کریں۔ میڈم سرسوتی نے اس موقع پر کہا کہ اگر تعلیم کا بنیادی مقصد صرف نوکری کا حصول ہے تو سماج میں صرف غلام ہی پیدا ہوں گے قائد پیدا نہیں ہوں گے۔

 ڈائریکٹر مونٹ فورٹ سوشل انسٹیٹیوٹ، برادر ورگیز نے بھی اس موقع پر بزبان انگریزی سامعین کو مخاطب کیا اور مزدوروں خاص کر گھریلو خواتین اور کچرا جمع کرنے والے ورکرز کے مسائل پر تفصیلی روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ 1997 کے سروے کے مطابق حیدراباد شہر میں 300 خاندان ایسے تھے جو کچرا جمع کرنے کا کام کرتے تھے جن کا سروے کیا گیا اور یہ 300 خاندان حیدراباد کو 700 کروڑ روپئے کی آمدنی کا ذریعہ بن رہے ہیں۔

 مگر ان کی حالت قابل رحم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سماج کی خدمت یا سماجی جہد کار بننے کے لیے لازمی ہے کہ ایسے افراد کی خدمت کریں کہ جن کو دنیا نے نکار دیا ہے۔اس موقع پر امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند تلنگانہ ڈاکٹر محمدخالد مبشر الظفر نے سماجی جہد کاروں کو کن خصوصیات کا حامل ہونا ہے اس پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

دوپہر کے سیشن میں شرکاء نے اپنے اپنے اضلاع کے سماجی مسائل پر تبادلہ خیال کیا اور ان کے حل کے لئے تجاویز پیش کیں۔ڈاکٹر عثمان سکریٹری حلقہ ملی امور جماعت اسلامی ہند تلنگانہ نے صدارتی تبصرہ پیش کیا۔جناب عبدالمجید شعیب نے سماجی جہدکاری کے لئے شرکاء کو مزید واقفیت حاصل کرنے ‘ تسلسل کے ساتھ جدوجہد کرنے اور ان ایشوز پر کام کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

جناب سیدفخرالدین علی احمد نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور آئندہ مزید ایسے پروگرامس کو ضلعی سطح پر منعقد کرنے کا منصوبہ بھی پیش کیا۔جناب محمد عبدالقدیر،پی آرسیکریٹری جے آئی ایچ شہر حیدرآباد کی دعا پر کاروائی اختتام کو پہونچی۔

محترمہ ماریہ عارف الدین چیرپرسن مدینہ ایجوکشنل سوسائٹی و دیگر معززین کے بشمول کئی ایک سماجی جہدکاروں نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *