[]
نئی دہلی: دہلی ہائیکورٹ نے ایک شخص کواپنی15 سالہ بیوی کی عصمت ریزی کے کیس میں الزامات منسوبہ سے بری کئے جانے کے خلاف ریاستی حکومت کی اپیل قبول کرنے سے انکار کردیا ہے اورکہاہے کہ لڑکی کے ساتھ اس کے جسمانی تعلق کوعصمت ریزی قرارنہیں دیا جاسکتا۔
ہائیکورٹ نے ٹرائیل عدالت کے فیصلہ کو برقرار رکھا جس نے مسلم شخص کواپنی دوسری بیوی کی عصمت ریزی کامجرم قرارنہیں دیاتھا اورکہاتھاکہ اس کوبری کرنے کا فیصلہ درست ہے۔
جسٹس سریش کمار کائت اورجسٹس نینابنسل کرشنا پر مشتمل بنچ نے کہاکہ ایڈیشنل سیشن جج نے لڑکی کی گواہی کے پیش نظر یہ درست فیصلہ صادرکیاہے کہ اس لڑکی کی شادی دسمبر2014میں مدعی علیہ کے ساتھ ہوئی تھی اوراس کے بعد ہی ان دونوں کے درمیان جسمانی تعلقات قائم ہوئے لہذا پوکسوایکٹ کی دفعہ6جسے دفعہ5(1) کے ساتھ ملاکر پڑھاجائے کے تحت مدعی علیہ کے خلاف کوئی جرم ثابت نہیں ہوتا اور اس کوبری کیاجانا درست ہے۔
ہائیکورٹ نے کہاکہ ٹرائیل عدالت کے فیصلہ کے خلاف اپیل دائر کرنے کی کوئی وجہ نہیں اورپولیس کی جانب سے داخل کی گئی درخواست مسترد کردی۔
بنچ نے کہاکہ ہم نے دیکھاکہ لڑکی جو اس شخص کی بیوی ہے، اس کی عمر تقریباً15 سال تھی اور لڑکی کے ساتھ اس شخص کے جسمانی تعلق کوعصمت ریزی قرارنہیں دیاجاسکتا۔ مدعی علیہ کوالزامات منسوبہ سے بری کیاجانا درست ہے۔ تعزیرات ہندکی دفعہ375 کے تحت15سال کی عمرکی بیوی کے ساتھ جنسی مباشرت عصمت ریزی نہیں۔