ریاض میں سخن طراز سہیل اقبال کی میزبانی میں ایک یادگار شعری نشست انعقاد

ریاض ۔ کے این واصف

فیض احمد فیض نے کہا تھا

“حلقہ کئے بیٹھے رہو اس شمع کو یارو

کچھ روشنی باقی تو ہے ہر چند کہ کم ہے”

شمع اردو میں دھیمی ہی سہی مگر روشنی باقی ہے۔ اہل سخن فانوس بنکر شمع اردو کے لو کی حفاظت بھی کررہے ہین۔ مشاعرے، چھوٹی ادبی نشستین زبان اردو وسخن وری کی بقا و ترویج میں معاون و مددگار ہیں۔

 

تقریب کچھ تو بہرے ملاقات چاہئے کے مصداق ہفتہ کے اختتام پر معروف سخن طراز سہیل اقبال نے متذکرہ یادگار محفل کا اہتمام کیا۔ پیشہ سے سیول انجینئر، سہیل اقبال الفاظ کی اینٹون سے سخن کی عمارتیں بھی تخلیق کرتے ہیں۔ آپ کا ایک مجموعہ کلام “صحرا میں شام” کے عنوان شائع ہوکر ادبی حلقوں میں مقبولیت حاصل کرچکا ہے۔

 

جمعرات کی شب منعقد اس شعری نشست کے لئے میزبان محفل سہیل اقبال نے ریاض کے چندہ شعرائے کرام کو مدعو کیا تھا۔ نشست کی صدارت سینئر شاعرظفر محمود نے کی جبکہ یوسف علی یوسف اور الطاف شہریار نے بحیثیت مہمانان خصوصی شرکت کی۔

 

محفل کا آغاز منصور قاسمی کی قراءت کلام پاک سے ہوا اور حسان عارفی نے بارگاہ رسول مین نعت مبارکہ پیش کی۔ ناظم محفل حسان عارفی اپنے ابتدائی کلمات مین کہا اس محفل مین تمام شعرائے کرام اپنے اپنی جگہ “ہرزرہ آفتاب” کی مانند ہین۔ لہٰذا وہ تذبذب کا شکار ہین کہ شعراء کے تقدیم مین کوئی لغزش نہ ہوجائے۔ جس کے بعد منجھے ہوئے ناظم مشاعرہ حسان عارفی نے یکے بعد دیگرے شعراء کو دعوت کلام دینے کا سلسلہ شروع کیا جس کی ترتیب اس طرح رہی۔

 

منصور قاسمی، سہیل اقبال، حسان عارفی، سلیم کاوش، صابر امانی، منصور چودھری، طاہر بلال، افتخار راغب، مہمانان خصوصی الطاف شہریا اور یوسف علی یوسف اور آخر مین حسب روایت صدر محفل ظفر محمود ظفر۔ یہ محفل سیاسی حد بندیوں سے آزاد محافظان ادب پر مشتمل تھی جن کا مقصد شجر سخن کی آبیاری اور شعری نشستوں کی خوبصورت روایت کے سلسلہ کو جاری رکھناہے۔

 

آخر میں میزبان محفل سہیل اقبال نے مہمانان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بتایا کہ وہ چند دن بعد کسی نئے پروجکٹ پر الاحساء (منطقہ شرقیہ) تبادلہ پر جانے والے ہین۔ احباب سے ملاقات کی خاطر اس بیٹھک کا اہتمام کیا۔ اس طرح اس یادگار محفل کا اختتام عمل میں آیا۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *