خودکشی معاملہ: ’جذبات کو پُرسکون کرنے کے لیے دفعہ 306 نافذ نہیں کر سکتے‘، سپریم کورٹ کا اظہارِ فکر

سپریم کورٹ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کو ایسے معاملوں پر مشینی انداز میں الزام طے نہیں کرنا چاہیے، دفعہ 306 کا استعمال کرنے سے پہلے باریکی سے جانچ ہونی چاہیے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا / تصویر: آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ آف انڈیا / تصویر: آئی اے این ایس

user

خودکشی کے معاملوں میں پولیس کی طرف سے اکثر ’دفعہ 306‘ لگا دیا جاتا ہے۔ اس معاملے میں سپریم کورٹ نے اپنی فکر ظاہر کی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے خودکشی سے جڑے ایک معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ اس دفعہ کو صرف پریشان کنبہ کے جذبات کو پرسکون کرنے کے لیے نافذ نہیں کیا جا سکتا۔

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ خودکشی کو زندگی کے روز مرہ سے جڑے حقائق سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔ جانچ ایجنسیوں کو ایسے میں دفعہ 306 پر فیصلوں کے بارے میں حساس بنایا جانا چاہیے، تاکہ ملزمین کو پریشان نہ کیا جائے۔ عدالت نے مانا کہ ان دفعات کی وجہ سے کئی لوگوں کو بے وجہ پریشان کیا جاتا ہے۔

عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کو بھی ایسے معاملوں پر مشینی انداز میں الزام طے نہیں کرنا چاہیے۔ دفعہ 306 کا استعمال کرنے سے پہلے باریکی سے جانچ ہونی چاہیے۔ عدالت نے مزید کہا کہ خودکشی کے معاملے میں اکسانے کو ثابت کرنے کے لیے سخت پیمانے ہیں۔ اس کے لیے کئی طرح کے ثبوتوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ عدالت نے جانچ ایجنسیوں سے اس قانون کے استعمال سے پہلے یقینی جانچ کرنے کا حکم دیا۔

واضح رہے کہ آئی پی سی کی دفعہ 306 اب ’بھارتیہ نیائے سنہیتا‘ میں دفعہ 108 ہو گئی ہے۔ اس میں غیر ضمانتی وارنٹ، سیشن کورٹ میں اس کا ٹرائل، 10 سال کی سزا اور جرمانہ کا التزام ہے۔ لیکن اب اس دفعہ 108 کی بھی تشریح آگے کے معاملوں میں ظاہر ہے سپریم کورٹ کی طرف سے کیے گئے حالیہ تبصرہ کی روشنی میں دیکھا جائے گا۔

قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں انجنئر اتل سبھاش نے خودکشی کر لی تھی۔ یہ معاملہ سرخیوں میں رہا تھا۔ خودکشی سے قبل انھوں نے ایک طویل ویڈیو ریکارڈ کیا، جس میں بیوی نکیتا سنگھانیا اور ان کے گھر والوں کو خودکشی کا قصوروار بتایا تھا۔ یہ معاملہ سپریم کورٹ پہنچا تھا، تب عدالت نے کہا تھا کہ صرف کہنے سے نہیں چلے گا کہ خودکشی کے لیے مجبور کیا گیا ہے، اس کے لیے ثبوت دینے ہوں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *