الیکشن کمیشن نے پولیس کو تحریری ہدایت جاری کر جانچ شروع کرنے کو کہا ہے، ایف آئی آر درج کر پولیس نے معاملے کی گہرائی سے تحقیقات شروع بھی کر دی ہے۔
نئی دہلی اسمبلی حلقہ سے بی جے پی امیدوار پرویش ورما نے آج اپنا پرچۂ نامزدگی داخل کر دیا۔ لیکن اس سے قبل انھوں نے مندر مارگ پر واقع بالمیکی مندر میں پوجا کی اور کچھ خواتین میں جوتے تقسیم کیے۔ جوتوں کی یہ تقسیم ان کے لیے مصیبت بن گئی ہے، کیونکہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا معاملہ بتاتے ہوئے دہلی پولیس نے ایف آئی آر درج کر لی ہے۔
دراصل الیکشن کمیشن نے پرویش ورما کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے پولیس کو چٹھی لکھی۔ اس کے فوراً بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی معاملہ میں پرویش ورما پر ایف آئی آر درج کر لی۔ معاملے کی جانچ مندر مارگ پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او کو سونپ دی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن نے پولیس کو تحریری ہدایت جاری کر جانچ شروع کرنے کو کہا ہے۔ ایف آئی آر درج کرنے کے بعد پولیس نے معاملے کی گہرائی سے جانچ شروع بھی کر دی ہے۔
اس معاملے میں دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے بھی پرویش ورما اور بی جے پی کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی دہلی کی عوام کو خریدنے کی کوشش کر رہی ہے اور یہ دہلی والوں کی توہین ہے۔ انھوں نے سوال کیا کہ ’’کیا بی جے پی یہ سمجھتی ہے کہ جوتے تقسیم کرنے سے وہ دہلی کے لوگوں کو خرید سکتی ہے؟‘‘ عآپ نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل پر وہ ویڈیو بھی پوسٹ کی ہے جس میں پرویش ورما جوتے تقسیم کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ اس پوسٹ میں عآپ نے الیکشن کمیشن سے فوری کارروائی کا مطالبہ بھی کیا تھا، اور اب یہ کارروائی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
پرویش ورما کے خلاف کارروائی کے لیے الیکشن کمیشن نے مندر مارگ پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او کو چٹھی لکھی ہے جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ اس خط میں لکھا گیا ہے کہ ’’ڈاکٹر رجنیش بھاسکر نے واٹس ایپ کے ذریعہ ایک شکایت کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی امیدوار پرویش صاحب سنگھ ورما، مندر مارگ، پولیس اسٹیشن کے پاس والمیکی مندر احاطہ میں نئی دہلی اسمبلی حلقہ کے ووٹرس کو جوتے تقسیم کر رہے ہیں۔‘‘ اس میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’’شکایت دہندہ نے دو ویڈیوز بھیجے ہیں، جن میں پرویش ورما خواتین کو جوتے تقسیم کرتے نظر آ رہے ہیں۔ ویڈیو اور شکایت آپ کو صبح 10.36 بجے آپ کے آفیشیل واٹس ایپ نمبر پر نیچے دستخط کنندہ کے ذریعہ پہلے ہی بھیج دی گئی تھی۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔