مہاکمبھ نگر(یوپی): مندر۔ مسجد تنازعہ اٹھاتے ہوئے صدر اکھل بھارتیہ اکھاڑہ پریشد مہنت رویندر پوری نے پیر کے دن مطالبہ کیا کہ ملک بھر میں جن قدیم مندروں کو مسجدوں میں ”تبدیل“ کیا گیا انہیں خالی کردینا چاہئے۔
13 ہندو اکھاڑوں پر مشتمل اکھل بھارتیہ اکھاڑہ پریشد کے صدر نے یہ بھی کہا کہ مہاکمبھ میں مسلمانوں کے آنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ مہنت رویندر پوری نے جو ہری دوار کے مانسادیوی مندر ٹرسٹ کے صدر بھی ہیں‘ کہا کہ میں جب بھی دھرم پرچار کے لئے ملک بھر میں ٹور پر جاتا ہوں تو مجھے بیشتر مساجد کا گنبد‘ مندر جیسا لگتا ہے۔
آپ کو مسجدوں کے اندر سناتن دھرم کی علامتیں مل جائیں گی۔ ہندوستان بھر میں تقریباً80 فیصد مساجد‘ مندروں پر بنی ہیں۔ اس سوال پر کہ آیا وہ مسلمانوں سے کہیں گے کہ وہ یہ مساجد ہندوؤں کے حوالہ کردیں‘ اکھاڑہ پریشد سربراہ نے کہا کہ ہم ہزار بار یہ اپیل کرچکے ہیں۔ ہمارے جن قدیم مندروں کو مسجدوں میں بدلا گیا انہیں خالی کردینا چاہئے۔ ہم مہاکمبھ سے پھر ایک بار یہ گزارش کرتے ہیں۔
ہم نے سناتن بورڈ قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور 27 جنوری کو دھرم سنسد منعقد کی جائے گی جس میں ہم نے ملک بھر سے اور دنیا بھر سے ممتاز سادھو سنتوں کو مدعو کیا ہے۔ اصل مسئلہ وقف بورڈ کی طرح سناتن بورڈ کے قیام کا ہوگا تاکہ ہمارے مٹھ اور مندر محفوظ رہیں۔ یہ پوچھے جانے پر کہ بعض مسلم علماء نے مسلمانوں کو کمبھ میں نہ جانے کے لئے کہا ہے اور آیا مہاکمبھ میلہ میں مسلمانوں کے آنے پر کوئی پابندی ہے‘ مہنت نے کہا کہ میں کہنا چاہوں گا کہ ہم نے مسلمانوں کو کمبھ میں آنے سے کبھی بھی نہیں روکا۔
ہم نے ہمیشہ خیرمقدم کیا ہے اور انہیں آکر ہمارے سناتن دھرم کو اور ہمارے کام کو دیکھنے کی دعوت دی ہے۔ ہم نے کمبھ میں مسلمانوں کے آنے کی کبھی بھی مخالفت نہیں کی۔ ہم ان لوگوں کے خلاف ہیں جو تھوکتے ہیں اور دیگر مذاہب کی توہین کرتے ہیں‘ لو جہاد کرتے ہیں‘ لینڈ جہاد کرتے ہیں۔ ہم ایک عام مسلمان کی مخالفت کیوں کریں گے؟۔ مہنت نے کانگریس پر الزام عائد کیا کہ وہ اپنی مسلم نوازی کے باعث اکھاڑوں کو ختم کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔
نریندر مودی کی حکومت بننے کے بعد اکھاڑوں کو کچھ طاقت ملی ہے۔ ہمارے ساتھ کانگریس کا رویہ مختلف ہے۔ اسے مسلمانوں پر زیادہ بھروسہ ہے۔ مہنت نے یہ بھی کہا کہ کمبھ سے جڑی شاہی اشنان اور پیشوائی کی اصطلاحات کو بدل کر امرت اشنان اور چھاؤنی پرویش کردیا گیا ہے۔
ہم سبھی لوگ ہندی اور اردو کے الفاظ بولتے ہیں لیکن ہمارے خیال میں بات جب ہمارے بھگوانوں کی ہوتی ہے تو ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ ہم سنسکرت میں یا سناتنی نام لیں۔ ہمارا ارادہ ہندوؤں کو مسلمانوں کے مقابلہ لاکھڑا کرنے کا نہیں ہے۔ مہاکمبھ کا پہلا امرت اشنان مکرسنکرانتی کے موقع پر منگل کی صبح 5:30 بجے شروع ہوگا۔