[]
کانگریس رکن پارلیمنٹ دیپیندر ہڈا نے کہا کہ بی جے پی حکومت کا کسانوں اور جوانوں کے مفادات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، یہ حکومت نہ کسان کی ہے اور نہ جوان کی، یہ حکومت صرف امیروں کی ہے۔
کانگریس نے آج مرکز کی مودی حکومت پر کسانوں سے دھوکہ کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ کورونا کی آڑ میں جس طرح سے تین زرعی قوانین کو نافذ کیا گیا تھا، اس سے تبھی ملک کے کسان کو سازش کی بو آ گئی تھی، اور اب تو ‘دی رپورٹرس کلیکٹیو’ کی رپورٹ نے ثابت کر دیا ہے کہ تینوں سیاہ قوانین کسانوں کے نہیں بلکہ امیروں کے حق میں تھے۔
یہ بیان کانگریس رکن پارلیمنٹ اور کانگریس ورکنگ کمیٹی کے رکن دیپیندر ہڈا نے نئی دہلی واقع پارٹی ہیڈکوارٹر میں میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے دیا۔ انھوں نے کہا کہ “مشہور جرنلسٹ پلیٹ فارم ویب سائٹ ‘دی رپورٹرس کلیکٹیو’ کے انکشاف نے ثابت کر دیا ہے کہ بی جے پی حکومت کی سوٹ بوٹ کے لیے لوٹ کی سنک نے 750 کسانوں کو موت کی نیند سلا دیا۔ اس انکشاف سے پتہ چلتا ہے کہ مودی حکومت نے کسانوں کو ‘آندولن جیوی’ کیوں بولا، کیوں کسان ان کی ناانصافی اور لوٹ کے خلاف تحریک کر رہے تھے۔”
دیپیندر ہڈا نے کہا کہ بی جے پی حکومت کا کسانوں اور جوانوں کے مفادات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ یہ حکومت نہ کسان کی ہے اور نہ جوان کی۔ یہ حکومت صرف امیروں کی ہے۔ انھوں نے زرعی قوانین کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بار بار کہتی رہی کہ ان تین زرعی قوانین کے فائدے کسانوں کو سمجھا نہیں پائی، لیکن حقیقت یہ ہے کہ کسان ان قوانین سے ہونے والی زبردست تباہی کو وقت رہتے سمجھ گئے تھے۔
دیپیندر ہڈا کا کہنا ہے کہ کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کی آڑ میں بی جے پی کے قریبی این آر آئی صنعت کار شرد مراٹھے کے ذریعہ نیتی آیوگ کو ارسال کردہ ایک تجویز میں زرعی سیکٹر کو پرائیویٹ ہاتھوں میں دینے کا قدم اٹھایا گیا، جبکہ 1960 سے امریکہ میں رہ رہے شرد مراٹھے کا زرعی سیکٹر سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ ہڈا نے مزید کہا کہ حکومت نے دلوئی کمیٹی کی رپورٹ کو نہ مان کر شرد مراٹھے والی ٹاسک فورس کے ذریعہ جمع خوری پر لگام لگانے اور قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کو کنٹرول کرنے والے ضروری اشیاء ایکٹ کو ختم کرنے کی سفارش کو فوراً مان لیا، جس میں تین قوانین میں سے ایک کے طور پر بچولیوں کو جمع خوری کی اجازت دینے اور ایم ایس پی پر خریدنے کی لازمیت نہیں ہونے کی سفارش شامل ہے۔
کانگریس رکن پارلیمنٹ کے مطابق حکومت نے اس بل کو پارلیمنٹ میں لانے کی جگہ آرڈیننس جاری کر نافذ کر دیا۔ حکومت کا کسانوں کے ساتھ جو سمجھوتہ ہوا تھا، وہ بھی دھوکہ ثابت ہوا۔ حکومت نے کسانوں کو فصل کی لاگت میں 50 فیصد منافع جوڑ کر ایم ایس پی ابھی تک نہیں دیا۔ کسان تحریک کے دوران مرنے والے 750 کسانوں کے اہل خانہ کو معاوضہ بھی نہیں ملا، نہ ہی انھیں شہید کا درجہ دیا اور نہ ہی ان کے اہل خانہ میں سے کسی کو ملازمت دی۔ پارلیمنٹ میں بھی ایک منٹ کی خاموشی نہیں رکھی گئی، حتیٰ کہ ان کے خلاف درج کیس بھی واپس نہیں ہوئے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔