نیپال میں 7.1 شدت کا زلزلہ، ہندوستان میں بہار سے دہلی محسوس کیے گئے جھٹکے

نیپال میں 7.1 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جس کا اثر ہندوستان کے بہار، سکم، آسام اور شمالی بنگال کے علاقوں میں بھی دیکھا گیا۔ ابھی تک کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے

زلزلہ، علامتی تصویر یو این آئیزلزلہ، علامتی تصویر یو این آئی
زلزلہ، علامتی تصویر یو این آئی
user

نیپال میں منگل کی صبح 6:35 بجے 7.1 شدت کا زلزلہ آیا، جس کا مرکز نیپال-تبت سرحد کے قریب شیزانگ میں تھا۔ زلزلے کے جھٹکے ہندوستان کے بہار، سکم، آسام اور شمالی بنگال کے مختلف علاقوں میں بھی محسوس کیے گئے۔ بہار کے پٹنہ، پورنیہ، مدھوبنی، شیوہر، سمستی پور، مظفر پور، موتیہاری اور سیوان اضلاع میں لوگ خوف کے مارے گھروں سے باہر نکل آئے۔ اسی طرح سکم اور شمالی بنگال کے کچھ حصوں میں بھی زمین لرزتی محسوس کی گئی۔ ابھی تک کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔

مغربی بنگال کے شہر سلیگوڑی میں آج صبح (7 جنوری) 6:37 بجے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جو تقریباً 15 سیکنڈ تک جاری رہے۔ جلپائی گوڑی میں 6:35 بجے اور کچھ دیر بعد کوچ بہار میں بھی جھٹکے محسوس کیے گئے۔ اب تک کسی قسم کے جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔

حکام نے عوام سے محتاط رہنے کی اپیل کی ہے۔ بہار کے دارالحکومت پٹنہ سمیت کئی دیگر علاقوں میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جبکہ دہلی-این سی آر اور اتر پردیش میں بھی زمین لرزنے کی خبر ہے۔ زلزلے کے یہ جھٹکے نیپال میں آنے والے شدید زلزلے کے اثرات کا حصہ ہیں۔

بہار میں زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 5.1 ریکارڈ کی گئی۔ سمستی پور، موتیہاری اور دیگر کئی علاقوں میں صبح 6 بج کر 40 منٹ پر زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ اطلاعات کے مطابق زمین تقریباً 5 سیکنڈ تک ہلتی رہی۔ جھٹکے اتنے شدید تھے کہ لوگ خوف کے مارے گھروں سے باہر نکل آئے۔ حکام کی جانب سے زلزلے کے بعد مزید جھٹکوں کے خدشے کے پیش نظر لوگوں کو محتاط رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ابھی تک کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے، لیکن عوام میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔

زمین کے اندر سات ٹیکٹونک پلیٹیں مسلسل حرکت میں رہتی ہیں۔ جب یہ پلیٹیں آپس میں ٹکراتی یا رگڑتی ہیں تو زمین میں ارتعاش پیدا ہوتا ہے، جسے زلزلہ کہا جاتا ہے۔ زلزلے کی شدت کو ریکٹر اسکیل پر ناپا جاتا ہے، جو 1 سے 9 تک ہوتی ہے۔ 7 یا اس سے زیادہ شدت کے زلزلے شدید سمجھے جاتے ہیں اور ان سے بڑے پیمانے پر نقصان کا خدشہ ہوتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *