حیدرآباد: حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد صاحب صدر جمعیۃ علماء تلنگانہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ للہ تعالی نے سال کے بارہ مہینوں میں سے چار مہینوں کو عظمت اور حرمت عطا فرمائی ہے ماہر جب ان چار با برکت مہینوں میں سے ہے ورجب جن کو اللہ تعالیٰ نے یہ کائنات بناتے وقت ہی سے بڑی عظمت ، احترام اور فضیلت عطا فرمائی ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ سورۃ التوبہ میں ارشاد فرماتے ہیں: اللہ تعالی کے نزدیک مہینوں کی تعداد بارہ مہینے ہے، جس دن اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا تھا۔
ان بارہ مہینوں میں سے چار حرمت والے مہینے ہیں۔ یہی دین مستقیم ہے اس آیت مبارکہ سے یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ قمری اسلامی سال کے بارہ مہینے اللہ تعالیٰ نے خود مقرر فرمائے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : رجب اللہ تعالی کا مہینہ ہے اور شعبان میرا اور رمضان میرے امت کا مہینہ ہے جس سے قمری اسلامی سال اور اس کے مہینوں کی قدر و قیمت اور اہمیت بخوبی واضح ہوتی ہے۔
اس لئے یہ چار مہینے حرمت، عظمت اور احترام والے ہیں ، ان کو اشهر الحرم حرمت والے مہینے“ کہا جاتا ہے۔ ان چار حرمت اور عظمت والے مہینوں میں سے چوں کہ رجب کا مہینہ بھی ہے، اس لیے اس کی عزت واحترام کا بھی یہی تقاضا ہے کہ اس مہینے میں عبادات کی طرف بھر پور توجہ دی جائے اور گناہوں سے بچنے کا خصوصی اہتمام کیا جائے ۔
ان مہینوں کو حرمت والا مہینہ دو معنی کے اعتبار سے کہا گیا ہے ایک اس لیے کہ ان میں قتل و قتال حرام ہے، دوسرے اس لیے کہ یہ مہینے متبرک اور واجب الاحترام ہیں ، ان میں عبادات کا ثواب زیادہ ملتا ہے، البتہ ان میں سے پہلا حکم تو شریعت اسلام میں منسوخ ہو گیا ، جبکہ دوسرا حکم ادب واحترام اور صلی عبادت گزاری کے متعلق اب بھی باقی ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رجب کا مہینہ شروع ہوتا ، تو آپ اللہ علیہ وسلم یوں دعا فرماتے تھے اے اللہ ! ہمارے لیے ماہ رجب اور شعبان میں برکت عطا فرمائیے اور ہمیں رمضان تک پہنچائیے ۔
ماہ رجب میں عبادات کے اہتمام کی ترغیب سے اس ماہ میں روزے رکھنے کی بھی فضیلت معلوم ہو جاتی ہے، کیوں کہ یہ بھی عمومی عبادات میں سے ہے۔ حضرات صحابہ کرام و تابعین عظام سے حرمت والے مہینے میں روزے رکھنے کا ثبوت ہے حضرت سالم فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ حرمت والے مہینے میں روزے رکھا کرتے تھے۔
حضرت یونس فرماتے ہیں کہ امام حسن بصری حرمت والے مہینے میں روزے رکھا کرتے تھے حرمت والے مہینے میں ماہ رجب بھی داخل ہے، اس لیے ان روایات سے ماہِ رجب میں بھی روزے رکھنے کی ترغیب معلوم ہو جاتی ہے۔
حضرت حضرت ذوالنون مصری فرماتے ہیں: رجب کھیتی کا مہینہ ہے، شعبان پانی دینے کا مہینہ اور رمضان کھیتی کاٹنے کا مہینہ ہے اور ہر وہ شخص جو ہوتا ہے کا ٹتا ہے اور اپنے عمل کا بدلہ پاتا
ہے اور جس نے کھیتی کو ضائع کیا وہ کٹائی کے دن پشیمان ہوتا ہے اپنے گمان کے خلاف پاتا اور برے انجام کو دیکھتا ہے۔ اللہ تعالی ہم کو حرمت والے مہینے جو کہ نہایت برکت اور فضیلت والے مہینے ہے ان کی قدر دانی کی توفیق عطا فرمائی آمین