کیجریوال حکومت نے 5 سالوں میں 22 مندروں کو گرانے کی منظوری دی: ایل جی کا جواب

دہلی کے ایل جی آفس نے وضاحت کی ہے کہ کیجریوال نے خود 2023 میں 9 مندروں کو گرانے کی منظوری دی تھی۔ دستاویزات کے مطابق 2016 سے 2023 کے درمیان عآپ حکومت نے 22 مندروں کو منہدم کرنے کی منظوری دی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) کے دفتر سے جاری حالیہ بیان نے سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔ یہ بیان اس وقت جاری کیا گیا ہے جب وزیر اعلیٰ آتشی نے ایک خط لکھ کر دعویٰ کیا تھا کہ ایل جی نے مذہبی مقامات کو گرانے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

اب ایل جی سکریٹریٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ عام آدمی پارٹیکے کنوینر اور سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے خود 8 فروری 2023 کو دہلی کے مختلف حصوں میں 9 مندروں کو گرانے کی سفارش کی تھی۔ کیجریوال اور اس وقت کے وزیر (داخلہ) منیش سسودیا نے مذہبی کمیٹی کی سفارشات کو منظوری دی تھی۔

ایل جی کے دفتر کے دعوے کے مطابق جن 9 مندروں کو منہدم کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے، ان میں سے 7 کراول نگر علاقے میں واقع تھے، جب کہ بقیہ دو نیو عثمان پور میں تھے۔ ایل جی آفس نے کہا کہ اس سے پہلے 23 جون 2016 کو اس وقت کے وزیر (داخلہ) ستیندر جین نے بھی دہلی کے مختلف حصوں میں 8 مندروں کو منہدم کرنے کی منظوری دی تھی۔

ایل جی دفتر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ 2016 سے 2023 کے درمیان جن  مذہبی اسٹرکچرز کو منہدم کرنے کے احکامات جاری کیے گئے، ان میں 22 مندر اور 1 مسلم مذہبی اسٹرکچر شامل تھا۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 17 جولائی 2017 کو ستیندر جین نے دو انجان مقبروں کو گرانے کی سفارشات کو مذہبی جزبات اور حساسیت کی بنیاد پر  مسترد کر دیا تھا۔

دہلی ایل جی دفتر کے مطابق، فلمستان سینما سے ڈی سی ایم چوک تک گریڈ سیپریٹر کی تعمیر کے لیے ان اسٹرکچرز کو ہٹانا ضروری تھا، جس کے لیے یہ زمین شمالی ریلوے سے ایم سی ڈی کو منتقل کی گئی تھی۔ ایل جی آفس نے کہا کہ سچائی کو دیکھتے ہوئے ایل جی سیکرٹریٹ پر الزامات لگانے والے بیانات واپس لینے کی اپیل کی اور کہا کہ ایسے الزامات لگانے والوں کو معافی مانگنی چاہیے اور سستی سیاست سے گریز کرنا چاہیے اور آتشی کے الزامات غلط بیانی پر مبنی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *