[]
ریاض ۔ کے این واصف
ہمارے ملکوں میں ٹیکسی سے زیادہ آٹو رکشا مقبول ہیں کیونکہ وہ نسبتاُ کم خرچ اور ہماری پر ہجوم سڑکوں پر اپنا راستہ بنانا خوب جانتے ہیں جس سے سواری کا وقت بچتا ہے مگر یہ آٹو والے طرح طرح کے حیلے بہانے بناتے ہیں جیسے اس روٹ پر رش زیادہ ہے، فلاں علاقے کی سڑک خراب ہے یا وہاں سے خالی آنا پڑتا وغیرہ اور انکا انداز گفتگو تو مسافروں کا بلڈپریشر بڑھا دیتا ہے۔
سعودی عرب میں آٹو رکشا نہیں ہوتے صرف ٹیکسی ہی چلتی ہیں اور اس پیشہ پر ہمارے پڑوسی ملک کے باشندوں کی اجارہ داری ہے۔ بہانے بنا کر مسافر کو گمرہ کرنے اور ٹھگنے کوشش ان میں بھی ہے۔ اسی کے پیش نظر حکومت نے ان پر نکیل کسنے کے لئے نیا لائحہ جاری کیا ہے۔ سعودی عرب میں ٹیکسی سروس کے حوالے سے جو نیا لائحہ عمل جاری کیا گیا ہے اس میں کہا گیا کہ’ اگر ڈرائیور نے سواری کو بٹھا کر میٹر اسٹارٹ نہ کیا تو مسافر مفت سفر کرے گا، کرایہ دینے کا پابند نہیں ہوگا۔
اخبار 24 کے مطابق پبلک ٹرانسپورٹ کے نئے قوانین کے مطابق یہ ضابطہ پبلک، فیملی اور ایئرپورٹ ٹیکسی سب پر لاگو ہوگا۔ نئے لائحہ عمل میں ٹیکسی میں آگ بجھانے والا سیلنڈر، فرسٹ میڈیکل ایڈ بکس، اسٹپنی، ٹائر تبدیل کرنے کا سامان آلات اور انتباہی تکون کی موجودگی ضروری ہے۔علاوہ ازیں گاڑی اندر اور باہر سے صاف ستھری ہونی چاہیے۔ نمبر پلیٹ لگی ہو۔ گاڑی کے اندر سگریٹ نوشی پر پابندی کی علامت موجود چسپاں ہوں۔
نئے لائحہ عمل میں یہ بھی کہا گیا کہ’ ڈرائیور گاڑی خالی ہونے کی صورت میں سروس سے انکار کا مجاز نہیں‘۔ نئے لائحہ عمل میں ایسی صورتوں کا بھی تذکرہ ہے جب ڈرائیور سروس دینے سے معذرت کرسکتا ہے۔