حیدرآباد: رکن قانون ساز کونسل بی آرایس کلواکنٹلہ کویتا نے کہاکہ کانگریس کے دورحکومت میں تلنگانہ میں ہر طرف مایوسی اورنحوست کادوردوراں ہے۔کانگریس کی حکمرانی میں تمام طبقات ناانصافی اور دھوکہ دہی کا شکار ہیں۔کے کویتا نے کانگریس پر شدید تنقید کی اور کہاکہ کانگریس نے بلند بانگ دعوﺅں اور جھوٹے وعدوں کے ذریعہ عوام کو گمراہ کرتے ہوئے اقتدار حاصل کیا اور آج ناقص حکمرانی کا ایک دور شروع کردیاہے۔
رکن قانون ساز کونسل بی آرایس نے کہاکہ قرض کی مکمل معافی عمل میں نہ لاتے ہوئے کسانوں کو دھوکہ دیاگیاہے۔انہوںنے چیف منسٹر ریونت ریڈی پر شدید تنقید کی اور کہاکہ چیف منسٹر کسانوں سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل کے بجائے آج متعدد شرائط عائد کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور پے درپے دروغ گوئی سے کام لے رہے ہیں۔
کویتا نے کہاکہ ڈی جی پی کے ذریعہ پیش کردہ اعدادوشمار سے ےہ واضح ہوتاہے کہ ریاست میں خواتین محفوظ نہیں ہےں۔انہوںنے کہاکہ چیف منسٹر ریونت ریڈی غیر قانونی مقدمات کے اندراج کے ذریعہ دستور کو پامال کررہے ہیں۔کویتا آج ضلع دفتر بی آرایس نظام آباد میں اخباری نمائندوں سے بات کررہی تھیں۔
کویتا نے کہاکہ بی آرایس کے دورحکومت میں عوام کا خاص خیال رکھاگیا۔ کے سی آر نے تلنگانہ کے عوام کا اپنے بچوں کی طرح خیال رکھا۔ تاہم کانگریس پارٹی نے دھوکہ دہی کے ذریعہ اقتدار حاصل کیا۔انہوںنے اظہار تاسف کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کسانوں کو امداد کی فراہمی سے قاصر ہے۔
زرعی مزدوروں کی امداد کےلئے بھی تاحال کچھ نہیں کیاگیاہے۔کویتا نے استفسار کیاکہ خواتین کو ماہانہ 2500روپئے مالی امداد اور کلیان لکشمی اسکیم کے تحت ایک تولہ سونے کی فراہمی کے وعدے کا کیاہوا؟انہوںنے عوام سے مطالبہ کیاکہ وہ کانگریس پارٹی کے قائدین سے سوال کریں۔کانگریس پارٹی عوام سے کئے گئے وعدوں پر عمل آوری میں لاپرواہی اور کوتاہی کا مظاہرہ کررہی ہے۔کانگریس کو اس کے وعدوں کے خصوص میں جوابدہ بنایاجائے۔
ریاست میں خواتین کے تحفظ میں ناکامی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کویتا نے کہاکہ ڈی جی پی نے جو اعدادوشمار پیش کئے ہیں ان سے پتہ چلتاہے کہ ریاست میں ہر تین گھنٹے میں ایک خاتون کی عصمت ریزی ہورہی ہے اور ہر پانچ گھنٹے میں ایک خاتون کا اغواءہورہاہے۔
کویتا نے کہاکہ بی آرایس کے دورحکومت میں شی ٹیمس کی تشکیل کے ذریعہ خواتین کے تحفظ کو یقینی بنایاگیاتھا تاہم چیف منسٹر ریونت ریڈی کے دورحکومت میں خواتین محفوظ نہیں ہےں۔انہوںنے کہاکہ آج پولیس جانبداری کا مظاہرہ کررہی ہے ۔کے سی آر کے دورحکومت میں پولیس عوام دوست تھی تاہم آج کانگریس دوست پولیسنگ ہورہی ہے۔
انہوں نے چیف منسٹر ریونت ریڈی سے پرزورمطالبہ کیاکہ وہ ریاست میں خواتین کے تحفظ اور سلامتی کےلئے فی الفور اقدامات روبہ عمل لائیں۔کے کویتا نے کہاکہ راہول گاندھی جہاں جمہوریت اور آئین کی بات کررہے ہیں وہیں چیف منسٹر تلنگانہ ریونت ریڈی آئین کو پامال کررہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ کانگریس کے دورحکومت میں دوبڑے انکاﺅنٹرس پیش آئے ہیں جوکہ قیام تلنگانہ کے بعد کبھی پیش نہیں آئے تھے۔
انہوں نے کہاکہ کے سی آر نے بندوق کے کلچر اور تشدد کو روکنے کے مقصد سے کام کیا اور عوام کو بہترین نظم ونسق فراہم کیا۔چیف منسٹر ریونت ریڈی امن وامان کو درہم برہم کرنے والے طریقہ کے تحت کام کررہے ہیں۔کویتا نے الزام عائد کیاکہ کانگریس نے کالیشورم کے تعلق سے جھوٹا پروپگنڈہ کیا۔
کانگریس حکومت صرف کنٹراکٹرس کو بل جاری کررہی ہے۔انہوںنے استفسار کیاکہ کاموں کی عدم تکمیل پرکنٹراکٹرس کو بل کیوں ادا کئے گئے۔کویتا نے کالیشورم کے کاموں کو جلد از جلد مکمل کرنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے الزام عائد کیاکہ ریاستی حکومت کسانوں کو نقصان پہنچانے کےلئے بھوبھارتی قانون لارہی ہے ۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ ریاست میں اراضیات کا دوبارہ سروے کروانے سے قبل تمام تفصیلات پر مبنی ایک وائٹ پیپر جاری کیاجائے۔کویتا نے کہاکہ کانگریس پر سے عوام کا اعتماد اٹھ چکاہے۔لوگ بی آرایس پارٹی کی طرف نظریں مرکوز کئے ہوئے ہیں۔انہوںنے یقین ظاہر کیاکہ بی آرایس پارٹی بلدی انتخابات میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کرے گی۔
کویتا نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کانگریس کے دورحکومت میں ضلع نظام آباد یتیم ہوگیاہے۔کابینہ میں ضلع نظام آباد سے کوئی نمائندگی نہیں ہے۔بی جے پی کے دورارکان اسمبلی کے پاس کوئی طاقت اور ہمت نہیں ہے ۔شکست خوردہ کانگریسی امیدواران سرکاری تقاریب میں شرکت کررہے ہیں۔کویتا نے کہاکہ یہ بات باعث تشویش ہے کہ نظام آباد میں چھ ماہ سے کمشنر پولیس نہیں ہے۔
مہیش کمار گوڑ اور محمد علی شبیر کے بلند بانگ دعوﺅں کے باوجود نظام آباد میں کمشنر پولیس کا تقررتک عمل میں نہیں لایاگیاہے۔رکن قانون ساز کونسل بی آرایس کویتا نے کہاکہ گزشتہ ایک سال سے بلدیات کو ایک روپےہ بھی فنڈ جاری نہیں کیاگیاہے۔
کانگریس کے دورحکومت میں کوئی نیا کام شروع نہیں کیاگیاہے۔انہوںنے شدید تنقید کرتے ہوئے کہاکہ کانگریس حکومت نے نظام آباد کے کسانوں کو ایس آرایس پی سے پانی کی سربراہی عمل میں نہیں لائی۔دوسری طرف پروجیکٹس کے نام پر بی آرایس کو بدنام کرنے کےلئے گمراہ کن مہم چلائی جارہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ضلع نظام آباد کے اراکین اسمبلی زیرالتواءپروجیکٹس کے بارے میں حکومت سے آخر سوال کیوں نہیں کررہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ محمدعلی شبیر کو نظام آباد کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔کانگریس لیڈرس صرف اپنی آمدنی میں اضافہ پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔کویتا نے کہاکہ ریت کی غیر قانونی منتقلی پر روک لگائی جانی چاہئے۔
کویتا نے کہاکہ نظام آباد اور کاماریڈی اضلاع میں بی آرایس کے دورحکومت میں 3لاکھ79ہزار کسانوں کے قرضہ جات معاف کئے گئے تھے تاہم کانگریس حکومت نے صرف 2لاکھ کسانوں کے قرضہ جات معاف کئے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ضلع نظام آباد میں 1لاکھ 2ہزار اور ضلع کاماریڈی میں 75ہزار کسانوں کو قرض معافی نہیں ملی ہے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ کسانوں کے قرضہ جات جلد از جلد معاف کئے جائیں۔کویتا نے کہاکہ تلنگانہ یونیورسٹی کو ایک روپےہ بھی فنڈ جاری نہیں کیاگیاہے۔ریاستی حکومت تلنگانہ یونیورسٹی کو فی الفور فنڈس کی اجرائی عمل میں لائے۔
تلنگانہ یونیورسٹی کی ترقی پر توجہ مرکوز کی جائے۔کویتا نے کہاکہ نظام شوگر فیکٹری کی بحالی کےلئے کمیٹیوں کے نام پر وقت گزارا جارہاہے۔کویتانے کہاکہ صدرتلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کاکہناہے کہ حیدرآباد میں حیدرا کی طرح نظام آباد میں ندرا لایاجائے گا۔
انہوں نے کہاکہ صدر پی سی سی کا بیان اشتعال انگیز ہے اور ہم خبردار کرتے ہیں کہ بلڈوزر سے غریب عوام کی املاک کو مسمار کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔انہوںنے کہاکہ بلڈوزر کلچر کے باعث غریب عوام خوف کے عالم میں زندگی بسر کررہے ہیں۔اگر بلڈوزرکارروائی کی جاتی ہے تو ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ اس موقع پر سابق رکن اسمبلی باجی ریڈی گوردھن ‘عائشہ عامر اہلےہ سابق رکن اسمبلی بودھن شکیل عامر‘صدرنشین ضلع پریشد وٹھل راﺅ‘ میئر نظام آباد نیتو کرن اور دوسرے موجود تھے۔