ایس کے ایم نے ڈلیوال کی ’تامرگ بھوک ہڑتال‘ پر صدر جمہوریہ سے ملاقات کے لیے میمورنڈم پیش کیا

کسانوں کے احتجاج اور کسان لیڈر جگجیت سنگھ ڈلیوال کی تامرگ بھوک ہڑتال کے درمیان ایس کے ایم نے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کو خط لکھ کر کسانوں کے مسائل پر گفتگو کے لیے ملاقات کا وقت مانگا ہے

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div><div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>
user

نئی دہلی: کسانوں کے احتجاج اور کسان لیڈر جگجیت سنگھ ڈلیوال کی تامرگ بھوک ہڑتال کے دوران ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ سنیوکت کسان مورچہ (ایس کے ایم) نے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کو خط لکھ کر کسانوں کے مسائل پر گفتگو کے لیے ملاقات کا وقت طلب کیا ہے۔ ایس کے ایم نے جمعرات کو جاری اپنے بیان میں کہا کہ وہ 70 سالہ ڈلیوال کی بھوک ہڑتال سے پیدا شدہ صورت حال اور دیگر اہم معاملات کا حل چاہتے ہیں، جن میں زراعت کی مارکیٹنگ کے لیے قومی پالیسی کا ڈھانچہ پیش کرنا بھی شامل ہے۔

واضح ہو کہ کسان اپنی فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی قانونی ضمانت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ 13 فروری کو سیکورٹی فورسز کے ذریعہ کسانوں کو دہلی کی طرف کوچ کرنے سے روکے جانے کے بعد سے ہی ایس کے ایم (غیر سیاسی) اور کسان مزدور مورچہ کے بینر تلے کسان پنجاب اور ہریانہ کے درمیان شمبھو اور کھنوری بارڈر پر احتجاج کر رہے ہیں۔ کسانوں کے گروپ میں شامل 101 احتجاجی کسانوں نے 6 سے 14 دسمبر کے درمیان 3 بار پیدل دہلی تک مارچ کرنے کی کوشش کی لیکن ہریانہ میں تعینات سیکورٹی فورسز نے انہیں روک دیا۔

صدر جمہوریہ کو 25 دسمبر کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ ’’ایس کے ایم کا ایک وفد آپ سے جلد از جلد ملنے کی گزارش کرتا ہے۔ تاکہ پورے ملک میں کسانوں کو جن مسائل اور پریشانیوں سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے اس سے آگاہ کیا جا سکے۔‘‘ ایس کے ایم کے مطابق 500 سے زائد اضلاع کے کسانوں نے ضلع مجسٹریٹ کے ذریعے صدر کو میمورنڈم پیش کیا ہے۔ جس میں دیرینہ مطالبات پر مرکزی حکومت اور تمام کسان تنظیموں کے درمیان بات چیت کو آسان بنانے کے لیے فوری مداخلت کی گزارش کی گئی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ڈلیوال 26 نومبر سے کھنوری بارڈر پر تامرگ بھوک ہڑتال پر ہیں۔ اور مرکز سے قانونی طور پر پابند کم از کم قیمتوں (ایم ایس پی) سمیت کسانوں کے مطالبات کو پورا کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ بھوک ہڑتال پر بیٹھے کسانوں کا علاج کر رہے ایک این جی او کے ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ’’وہ لوگ صرف پانی پی رہے ہیں اور ان کی حالت تشویشناک ہے۔‘‘ دوسری جانب کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کی حالت کو دیکھتے ہوئے حکومت کو جلد از جلد مداخلت کرنی چاہیے۔ واضح ہو کہ کسان ایم ایس پی کے علاوہ کئی اور ایشوز کے خلاف بھی احتجاج کر رہے ہیں۔ جن میں کسانوں کے قرضوں کی معافی، کسانوں اور کھیت میں کام کرنے والے مزدوروں کے لیے پنشن، کسانوں کے خلاف درج پولیس معاملوں کو واپس لینے کے ساتھ ساتھ 2021 کے لکھیم پور کھیری تشدد کے متاثرین کے لیے انصاف بھی شامل ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *