بی سیز کی ذات پات پر مبنی مردم شماری پر بی جے پی موقف واضح کرے
کاما ریڈی ڈیکلریشن پر کانگریس حکومت کو جوابدہ کیوں نہیں بنایا جا رہا ہے؟
دونوں قومی جماعتوں کو پسماندہ طبقات کی کوئی پرواہ نہیں : کے کویتا
حیدرآباد26/دسمبر (اردو لیکس) رکن قانون ساز کونسل بی آر ایس کے کویتا نے بی سیز کی ذات پات پر مبنی مردم شماری پر بی جے پی سے اپنا موقف واضح کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کانگریس پارٹی کی جانب سے بی سی طبقات سے کئے گئے وعدوں اور کاما ریڈی ڈیکلریشن پر عمل آوری نہ ہونے پر بی جے پی، کانگریس حکومت کو جوابدہ کیوں نہیں بنا رہی ہے؟
کویتا نے کہا کہ بی جے پی کے رویہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسے بی سی طبقات کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ کُمّری برادری کے لیڈرس نے آج کے کویتا سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور بی سی طبقات خصوصاً پیشہ ورانہ ذاتوں کو درپیش مسائل سے واقف کروایا۔اس موقع پر کویتا نے کہا کہ کانگریس حکومت پسماندہ طبقات سے کئے گئے وعدوں پر عمل آوری میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ایس کے دور حکومت میں کے چندر شیکھر راؤ نے ہمیشہ پیشہ ورانہ ذاتوں کی ہر طرح سے مدد اور حمایت کی تھی لیکن کانگریس حکومت ان برادریوں کے مسائل کو نظر انداز کر رہی ہے
۔رکن قانون ساز کونسل بی آر ایس نے کہا کہ کانگریس حکومت بی سی فلاح و بہبود اور ترقی کو یکسر نظر انداز کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی بلدی انتخابات میں بی سی طبقات کے لئے 42 فیصد ریزرویشن دینے کے وعدے کو کانگریس حکومت نے فراموش کر دیا ہے لیکن بی جے پی کی خاموشی مزید افسوسناک ہے۔انہوں نے سوال کیاکہ کیا بی جے پی کو یہ پسند نہیں کہ بی سی برادریوں سے تعلق رکھنے والے افراد ایم پی ٹی سی، زیڈ پی ٹی سی اور سرپنچ جیسے عہدوں پر فائز ہوں۔
پسماندہ طبقات کی ذات پات پر مبنی مردم شماری کے مسئلہ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کویتا نے کہا کہ اس حوالے سے حکومت کی لاپرواہی قابل مذمت ہے۔ اگر مرکزی حکومت ذات پات کی مردم شماری کے لئے قانون سازی کر تی ہے تو تمام ریاستوں میں ذات پات کی مردم شماری ممکن ہو سکتی ہے لیکن بی جے پی کی قیادت میں مرکزی حکومت اس سمت میں کوئی قدم نہیں اٹھا رہی ہے ۔
اس موقع پر یونائیٹڈ پھولے فرنٹ کے لیڈر بی شیوا شنکر، تلنگانہ ریاست شالیواہن سنگھ کے لیڈر ڈی نریش، این سرینواس، رام بابو اور تلنگانہ ریاست آریکٹک سنگھ کے رہنما سریندر، جی کے جہانگیر، جی کے پرمیشور، اے وینکٹیشور، اور دوسرے موجود تھے۔