ریاض ۔ کے این واصف
اوپر شائع تصویر کو ہر دیکھنے والا یہ سمجھے گا کہ یہ فوٹو کسی مفت راشن حاصل کرنے والے لوگوں کے ہجوم کی ہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ تصویر ریاست کیرالہ کے ایک سونے کے زیورات کے شوروم کی ہے۔ تصویر پر یقین اس لئے کرنا پڑا کہ یہ ایک معروف و معتبر روزنامہ سیاست میں شائع ہوئی تھی۔
خبر یہ تھی کہ تھرونتاپورم شہر میں “بھیما جیولری” نام کے شوروم نے اپنے قیام کی صد سالہ تقریب منائی۔ اس تقریب میں اتنی بھاری تعداد میں گاہک آئے اور سونے کے زیورات کی خریدی کی کہ اس شوروم کا صرف ایک روز کا سیل دو ہزار کروڑ ریکارڈ کیا کیا۔ جس سے اس شوروم کا نام گنیز بک آف ورلڈ میں شامل ہوگیا۔ اس خبر کو پڑھ کر 1940 کی دہائی میں لکھی گئی ایک مشہور ناول “ایسی پستی ایسی بلندی” کا خیال ذہن میں آیا۔ جس کا موضوع معاشرے کے طبقہ امرا، متوسط اور کمزور طبقہ کی زندگی کی کشمکش تھا۔
متذکرہ خبر و تصویر کے تناظر میں غور کریں تو آج ہمارے ملک میں جہاں 80 کروڑ لوگ مفت کے راشن پر جی رہے ہیں، اسی ملک میں سونے کے زیورات کے شوروم پر بھی عوام کا ایسا ہجوم نظر آسکتا ہے۔ اسی کو کہیں گے “ایسی پستی ایسی بلندی”