ہفتہ کے روز نافذ ہوئے فیصلے کے مطابق ایغور رائٹس ایڈووکیسی پروجیکٹ اور کناڈا-تبت کمیٹی اور ان کے ملازمین کی سبھی منقولہ و غیر منقولہ ملکیتیں ضبط کر لی گئی ہیں۔
چین یوں تو حقوق انسانی کی باتیں خوب کرتا ہے، لیکن ایغور مسلمانوں کے خلاف اس کے مظالم ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ ایک بار پھر اس نے کچھ ایسا قدم اٹھایا ہے جو ایغور مسلمانوں کے لیے مشکلیں بڑھانے والا ہے۔ چین نے ایغور مسلمانوں کے لیے کام کرنے والی 2 کناڈائی تنظیموں اور 20 لوگوں پر پابندی لگانے کا اعلان کر دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کی پابندی گزشتہ ہفتہ (21 دسمبر) کے روز نافذ ہو گئی ہے۔ اس فیصلے کے مطابق ایغور رائٹس ایڈووکیسی پروجیکٹ اور کناڈا-تبت کمیٹی کے ساتھ ساتھ ان کے ملازمین کی سبھی منقولہ، غیر منقولہ و دیگر طرح کی ملکیتیں ضبط کر لی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ جن اشخاص پر پابندی لگی ہے، انھیں چین کا ویزا بھی نہیں دیا جائے گا۔ ہانگ کانگ اور مکاؤ جیسے اسپیشل ایڈمنسٹریشن والے علاقوں سمیت ملک کے کسی بھی علاقے میں ان کے داخل ہونے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ کناڈا نے اس ماہ کے شروع میں شنجیانگ اور شیجانگ میں مبینہ حقوق انسانی کی خلاف ورزی کا حوالہ دیتے ہوئے 8 سابق اور موجودہ چینی افسران پر پابندی عائد کی تھی۔ چین کی تازہ پابندی کو اسی کی جوابی کارروائی تصور کیا جا رہا ہے۔ کناڈا کی پابندیوں پر بیجنگ نے اپنی سخت مخالفت کا اظہار کیا تھا۔ چین نے اپنے بیان میں کناڈا سے اپنی غلط حرکتوں کو فوراً سدھارنے کی اپیل کی گئی تھی اور چین کی سالمیت، تحفظ و ترقیاتی مفادات کی حفاظت کرنے کے لیے سبھی ضروری قدم اٹھانے کی قسم کھائی تھی۔ رواں ماہ کے شروع میں ایک میڈیا کانفرنس میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے پابندیوں کو حقوق انسانی کے بہانے کچھ کناڈائی سیاسی ہستیوں کی طرف سے غیر تصوراتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے اور امریکہ کو خوش کرنے کے لیے کیا گیا ایک سیاسی اسٹنٹ قرار دیا تھا۔
بہرحال، چین کی تازہ کارروائی کے جواب میں مہمت توہتی نے کہا کہ ’’ہم پابندیوں کو احترام کی علامت کے شکل میں قبول کرتے ہیں۔ یہ ہمیں روکتے نہیں، بلکہ ہمارے عزم مصمم کو مضبوط کرتے ہیں۔ یہ تصدیق کرتا ہے کہ ہم درست راستے پر ہیں۔‘‘ توہتی نے یو آر اے پی کے اپنے مشن کے تئیں خود کو وقف کرنے پر زور دیا، جس کا مقصد چین کی حالت پر بین الاقوامی توجہ مرکوز رکھنا ہے۔ اس درمیان کناڈا-تبت کمیٹی نے کہا کہ ’’یہ قدم واقعی میں اس راستے پر بنے رہنے اور ان پالیسیوں کی وکالت کرنے کے ہمارے عزائم کو مضبوط کرتا ہے جو تبت میں چل رہے سخت قبضے اور استحصال کا منصفانہ حل نکالتی ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔