فارمولہ ای ریس کیس، کے ٹی آر کو ہائی کورٹ سے ملی بڑی راحت

[]

حیدرآباد: بی آر ایس کے کارگزار صدر کے ٹی آرکو فارمولہ ای کار ریسنگ کے کیس میں بڑی راحت ملی ہے۔ ہائی کورٹ نے اے سی بی کو حکم دیا ہے کہ اس ماہ کی 30 تاریخ تک کے ٹی آر کو گرفتار نہ کیا جائے۔ تاہم، عدالت نے اس کیس کی تحقیقات جاری رکھنے کی اجازت دی اور اے سی بی کو جواب داخل کرنے کا حکم دیا۔ اس کیس کی اگلی سماعت 27 دسمبر کو ہوگی۔

فارمولہ ای کار ریسنگ کے معاملہ میں کے ٹی آر کے خلاف اے سی بی کی جانب سے درج کیے گئے کیس کے بارے میں ہائی کورٹ میں کے ٹی آر کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ اس دوران کے ٹی آر کے وکیل، سندارم نے دلائل دیے اور کہا کہ کے ٹی آر کے خلاف متعدد دفعہ انسداد بدعنوانی کے قانون کے تحت الزامات عائد کیے گئے ہیں، لیکن یہ الزامات اس کیس میں لاگو نہیں ہوتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس ریسنگ ایونٹ کا انعقاد پچھلے سال کیا گیا تھا اور اس کے لیے 25 اکتوبر 2022 کو معاہدہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اس ایونٹ میں 110 کروڑ روپے کا منافع ہوا تھا اور اس کے لیے کسی کمپنی سے غلط معاہدہ نہیں کیا گیا تھا۔

کے ٹی آر کے وکیل سندارم نے یہ بھی بتایا کہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں۔ انہوں نے عدالت میں یہ نکتہ بھی اٹھایا کہ 14 مہینے بعد ایف آئی آر درج کی گئی ہے، جو کہ غیر قانونی ہے، اور اس کیس کو سیاسی سازش کا حصہ قرار دیا۔ سندارم نے یہ بھی کہا کہ اگر کسی نے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہوتی تو الیکشن کمیشن کو اس پر کارروائی کرنی چاہیے تھی، نہ کہ اے سی بی کو۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ کے ٹی آر کو اس معاملے میں فائدہ نہیں پہنچا اور وہ اس کیس میں ملوث نہیں ہیں، اور نہ ہی ان کے خلاف کوئی کرپشن کا معاملہ بنتا ہے۔ انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ کٹی آر کے خلاف کیس کو سیاسی انتقام کا حصہ سمجھتے ہوئے اس پر حکم امتناعی جاری کیا جائے۔

کے ٹی آر کے وکیل نے مزید کہا کہ انٹرنیشنل آرڈریٹریشن معاہدہ ہونے کے باوجود اس کیس میں کرمنل مقدمہ چلانا غیر ضروری تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ کٹی آر نے اس کاروبار سے کوئی ذاتی فائدہ نہیں اٹھایا ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *