[]
تلنگانہ میں پیر کے روز منعقدہ گروپ 2 کے امتحان میں علحیدہ ریاست تلنگانہ کی تحریک سے متعلق 13 سوالات پوچھے گئے ۔جن میں سوال نمبر 148 میں یہ پوچھا گیا کہ حیدرآباد کے نظام کالج گراونڈ میں جماعت اسلامی کی جانب سے منعقدہ ” مسلم پرجا گرجنا سبھا ” کا جلسے عام کس کی صدارت میں منعقد ہوا تھا اس سوال کے چار آپشن دیئے گئے۔
جن میں زاہد علی خان ؛ غلام رسول خان ؛ ایس اے شکور اور ملک معتصم خان شامل تھے اس کے علاوہ اے پی کے علاوہ چیف منسٹر چندرابابو نائیڈو کے بارے میں سوالات پوچھے جانے پر امیدوار حیران رہ گئے۔ گروپ 2 کے چار پرچوں میں آخری پرچہ، جو تلنگانہ تحریک پر مشتمل تھا، پیر کی دوپہر منعقد ہوا
۔امید کی جا رہی تھی کہ اس پرچہ میں تلنگانہ تحریک کے اہم پہلوؤں پر سوالات ہوں گے، لیکن جب امیدواروں کو متحدہ آندھرا پردیش میں چندرابابو نائیڈو کی حکومت سے متعلق سوالات کا سامنا کرنا پڑا تو وہ پریشان ہو گئے۔
امتحان کے مراکز سے باہر آنے والے امیدواروں نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ تلنگانہ تحریک کا پرچہ ہے یا تیگو دیشم پارٹی کا؟
اس معاملے پر بی آر ایس کے قائدین نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے سوال کیا کہ یہ ٹی ایس پی ایس سی ہے یا ٹی ڈی پی پی ایس سی؟
اور کہا کہ یہ تلنگانہ حکومت ہے یا تیلگو دیشم حکومت؟ سابق چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ کے حامیوں نے بھی اس معاملے پر سخت ردعمل دیا۔