مہاراشٹر کے ایک گاؤں میں گالی پر 500 روپے جرمانہ

[]

ممبئی ۔ مہاراشٹرا کے ضلع احمد نگر کے سوندالا گاؤں میں ایک انوکھا قدم اٹھایا گیا ہے تاکہ سماجی اصلاحات کے ساتھ خواتین کے وقار کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔ گاؤں کی گرام سبھا میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگر کوئی بھی شخص گفتگو کے دوران ماں،بہن کی گالی دے گا تو اسے 500 روپے جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ گاؤں کے داخلی راستے پر اس قانون کی واضح اطلاع دینے کے لیے بورڈس بھی نصب کردئے گئے ہیں۔

 

گاؤں کے سرپنچ شرت آڈاگلے نے اس فیصلہ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام خواتین کی عزت و وقار کے تحفظ کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا، “ہم امید کرتے ہیں کہ اس فیصلے کے بعد لوگ نازیبا زبان استعمال کرنے سے باز رہیں گے اور خواتین کا احترام کریں گے۔”

 

یہ فیصلہ 28 نومبر کو گرام سبھا میں ایک تجویز منظور کر کے لیا گیا تھا۔ گاؤں کے نائب سرپنچ گنیش آڈاگلے نے بتایا کہ اس سے پہلے گاؤں میں بیوہ خواتین کے وقار کے تحفظ کے لیے بھی ایک تجویز منظور کی گئی تھی۔ ان کے مطابق”ہمارے گاؤں میں 15 اگست اور 26 جنوری کے موقع پر قومی پرچم بیوہ خواتین کے ہاتھوں لہرایا جاتا ہے۔ مزید یہ کہ بیوہ خواتین کو سجنے سنورنے، ساڑی، بندی اور منگل سوتر پہننے کی مکمل آزادی دی گئی ہے تاکہ وہ کبھی شرمندگی یا کمتر ہونے کا احساس نہ کریں اور عزت کے ساتھ اپنی زندگی گزار سکیں۔”

 

گاؤں کی خواتین نے اس نئے فیصلہ کا خیر مقدم کیا ہے اور خوشی کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسا قانون نہ صرف مہاراشٹرا بلکہ ملک کے دیگر دیہی علاقوں میں بھی نافذ ہونا چاہیے۔ خواتین کا ماننا ہے کہ اس اقدام سے خواتین کے خلاف ہونے والے مظالم اور گھریلو تشدد کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

 

سماجی ماہرین کے مطابق جرمانہ ایک موثر ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے جب دوسرے ذرائع ناکام ہو جائیں۔ سوندالا گاؤں کا یہ اقدام ایک مثال ہے کہ کس طرح چھوٹے پیمانے پر اٹھائے گئے اقدامات سماج میں بڑے مثبت اثرات پیدا کر سکتے ہیں۔

 

مہاراشٹر کے دیگر گاؤں بھی اس ماڈل کو اپنانے کی کوشش کر سکتے ہیں تاکہ خواتین کے وقار کا تحفظ اور ان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کو روکا جا سکے۔ یہ فیصلہ نہ صرف گاؤں کے لیے بلکہ پورے سماج کے لیے ایک مثبت پیغام لے کر آیا ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *