[]
نئی دہلی: 1991 کے مذہبی مقامات قانون کے جواز کو چیلنج کرتی درخواستوں پر سپریم کورٹ کی اہم سماعت سے ایک دن قبل متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد کی انتظامی کمیٹی نے چہارشنبہ کے دن یہ کہتے ہوئے انٹرونشن درخواست داخل کی کہ پارلیمنٹ نے 1991کا قانون ملک کی ترقی کے مفاد میں بنایا تھا۔ یہ قانون وقت کی کسوٹی پر کھرا اترا۔
سپریم کورٹ کی دستوری بنچ نے ایم صدیق بمقابلہ مہنت سریش داس کیس میں اسے برقرار رکھا۔ درخواست گزار 29 سال کی تاخیر سے اسے چیلنج کررہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے 1991کے قانون کی بعض دفعات کو چیلنج کرتی درخواستوں کی سماعت کے لئے سہ رکنی خصوصی بنچ تشکیل دی ہے۔
سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کاز لسٹ کے مطابق چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ‘ جسٹس سنجے کمار اور جسٹس کے وی وشواناتھن پر مشتمل خصوصی بنچ 12 دسمبر کو اس کی سماعت کرے گی۔
وارانسی کی گیان واپی مسجد کو چلانے والی انجمن انتظامیہ مساجد نے بھی سپریم کورٹ میں درخواست داخل کرکے کہا ہے کہ 1991 کے قانون کو غیردستوری قراردینے کے سنگین مضمرات ہوں گے۔