[]
مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے تین یورپی ممالک کے مشترکہ بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے جوہری توانائی کے عالمی ادارے کو ضروری اطلاع دینے کے بعد این پی ٹی کے قوانین کے تحت مزید جدید سینٹریفیوجز کی فعال سازی کا کام شروع کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران IAEA کا ذمہ دار رکن ہونے کے ناطے اس ادارے کے ساتھ تعاون کے عزم کو ثابت کرچکا ہے۔ اس کی تازہ مثال 24 اور 25 نومبر 2024 کو IAEA کے ڈائریکٹر جنرل کے دورۂ تہران کے دوران طے پانے والے معاہدے ہیں۔ تاہم افسوس کی بات ہے کہ فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے ان مثبت اقدامات کو نظرانداز کرتے ہوئے غیر تعمیری رویہ اپنایا اور ایران کے خلاف قرارداد منظور کی۔
ترجمان نے 30 نومبر 2024 کو جنیوا میں یورپی ممالک کے نمائندوں کے ساتھ ہونے والی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران باہمی احترام پر مبنی تعمیری مذاکرات پر یقین رکھتا ہے۔ تاہم ایران کسی بھی غیر قانونی اور مخاصمانہ رویے کا قانونی دائرہ کار میں مناسب جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
ترجمان نے زور دیا کہ موجودہ صورتحال کا سبب ایران کی پرامن جوہری سرگرمیاں یا اس کے تلافی کے اقدامات نہیں، بلکہ ایک رکن کا یکطرفہ طور پر معاہدے سے دستبردار ہونا اور تین یورپی ممالک کی اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں ناکامی ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے یورپی ممالک کو مشورہ دیا کہ وہ ایران کی پرامن جوہری سرگرمیوں کے حوالے سے اشتعال انگیز بیانات دینے کے بجائے موجودہ حالات کی بنیادی وجوہات پر توجہ دیں۔ جن میں ان کی مسلسل بدعہدی اور ایرانی قوم کے خلاف غیر قانونی اور غیر انسانی پابندیاں عائد کرنا شامل ہیں۔