جگجیت ڈلیوال کی طبیعت ہوئی ناساز، کسانوں نے بھی شروع کر دی بھوک ہڑتال، مرکز کے خلاف سخت غصے کا اظہار

[]

15 دن سے جاری بھوک ہڑتال کی وجہ سے ڈلیوال کی طبیعت مسلسل خراب ہوتی جا رہی ہے۔ ان کا وزن 11 کلو کم ہو گیا ہے۔ صحت یابی کے لیے 11 دسمبر کو مذہبی مقامات پر ارداس کی جائے گی۔

<div class="paragraphs"><p>جگجیت ڈلیوال (فائل)، تصویر 'ایکس'</p></div><div class="paragraphs"><p>جگجیت ڈلیوال (فائل)، تصویر 'ایکس'</p></div>

جگجیت ڈلیوال (فائل)، تصویر ‘ایکس’

user

امرتسر: کسان رہنما جگجیت سنگھ ڈلیوال کی کھنوری بارڈر پر کسانوں کے مطالبہ کو لے کر چل رہی تامرگ بھوک ہڑتال 15ویں دن میں داخل ہو گئی۔ وہیں ڈلیوال کی حمایت میں منگل کو کھنوری بارڈر پر موجود تمام کسانوں نے بھی صبح سے ہی بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔ آج کھنوری بارڈر پر کسان ٹرالی میں صبح سے چولہے میں آگ نہیں جلی۔ کسی ٹرالی میں لنگر نہیں پکایا گیا اور سبھی کسانوں نے بھوکے رہ کر جگجیت سنگھ ڈلیوال کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے مرکزی حکومت کے خلاف سخت غصے کا اظہار کیا۔

15 دن سے جاری بھوک ہڑتال کی وجہ سے جگجیت سنگھ ڈلیوال کی طبیعت مسلسل خراب ہوتی جا رہی ہے اور وزن 11 کلو کم ہو گیا ہے۔ ساتھ ہی گردے اور جگر پر بھی اس کا اثر پڑ رہا ہے۔ دو دنوں سے وہ اسٹیج پر نہیں آ سکے ہیں۔ وہ بند ٹرالی میں ہی اپنی بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ کسان رہنما کاکا سنگھ کوٹڑا سمیت دیگر کسان ٹرالی میں ہی ان کی خدمت میں مصروف ہیں۔

کسان رہنما سرون سنگھ پنڈھیر اور ابھیمنیو کوہاڑ نے بتایا کہ ڈلیوال کی طبیعت خراب ہو گئی ہے۔ انہیں اسٹیج پر آنے میں کافی دقت ہو رہی ہے۔ ڈلیوال کی صحت کو لے کر ڈاکٹروں نے میڈیکل بلیٹن جاری کیا ہے جس میں جانکاری دی گئی ہے کہ ان کا بلڈ پریشر 124/95، شوگر 93 اور نبض 87 ہے۔ ان کا وزن 11 کلو گھٹ چکا ہے۔

وہیں ڈلیوال نے کہا ہے کہ جب تک ایم ایس پی کی گارنٹی کا قانون نہیں بنتا، تب تک ان کی بھوک ہڑتال جاری رہے گی۔ اطلاع کے مطابق کسان رہنما جگجیت کی صحت کے لیے 11 دسمبر کو سبھی گاؤں کے مذہبی مقامات پر ارداس کی جائے گی۔ کسانوں نے اسٹیج سے اپیل کی ہے کہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں لوگ مورچے پر پہنچیں تاکہ تحریک کو مزید تیز کیا جا سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *