[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی نائب وزیر خارجہ مجید تخت روانچی نے جوہری مذاکرات کے حوالے سے خبردار کیا:اگر تہران مخالف پابندیوں کو مکمل طور پر بحال کرنے والے نام نہاد اسنیپ بیک میکانزم کو فعال کیا گیا تو ایران این پی ٹی معاہدے سے نکل جائے گا۔
تخت روانچی نے کہا کہ جنیوا میں ایران اور یورپی ٹرائیکا کے درمیان بات چیت جاری ہے، اس مرحلے پر ہم نے محسوس کیا کہ بات چیت مفید ہو سکتی ہے اور ہم نے جوہری مسئلے سمیت مختلف امور پر بات کی۔
انہوں نے کہا کہ نام نہاد اسنیپ بیک میکانزم کے دوبارہ شروع ہونے کی صورت میں ہم جوابی اقدام کے طور پر NPT معاہدے سے نکل سکتے ہیں،”
تخت روانچی نے واضح کیا کہ جنیوا مذاکرات کا مقصد 1979 کے اسلامی انقلاب کی کامیابیوں کا تحفظ کرنا تھا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہم نے مذاکرات نہیں کئے، بلکہ صرف بات چیت اور تبادلہ خیال کیا ہے،کیونکہ ہمارے پاس کوئی متن نہیں تھا جس پر ہم حقیقت میں مذاکرات کر سکتے۔
تخت روانچی نے واضح کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جے سی پی او اے سے دستبردار ہونے کے بعد یورپی ممالک اپنے وعدوں پر عمل کرنے میں ناکام رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم مذاکرات کے لئے پہلے فریم ورک طے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ابھی ہم اس مرحلے سے بہت دور ہیں۔
یاد رہے کہ 2015 میں ایران نے چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ جے سی پی او اے پر دستخط کر کے دنیا کو اپنے جوہری پروگرام کی پر امن نوعیت کا ثبوت دیا۔ تاہم، 2018 میں واشنگٹن کی یکطرفہ دستبرداری اور اس کے نتیجے میں تہران کے خلاف پابندیوں کے دوبارہ نفاذ نے معاہدے کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا۔
واشنگٹن کی اس بدترین عہد شکنی سے جہاں امریکہ کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچا وہیں اقوام عالم پر عالمی استکبار کی جمہوری پسندی کی حقیقت بھی آشکار ہو گئی۔