کرناٹک: ہندو خاتون پر تبدیلی مذہب کے لئے دباؤ ڈالنے پر مسلم جوڑے سمیت 7 افراد کیخلاف مقدمہ درج

[]

بیلگاوی: کرناٹک میں ایک مسلم جوڑے سمیت سات افراد پر ایک شادی شدہ ہندو خاتون کو مذہب تبدیل کرنے کے لئے مجبور کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

تمام ملزمان نے مبینہ طور پر خاتون کو دھمکی دی تھی کہ اگر اس نے ان کی بات نہ مانی تو وہ اس کی تصاویر وائرل کر دیں گے۔ متاثرہ کی شکایت کی بنیاد پر سوندتی میں سات لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

ان کے خلاف تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی مختلف دفعات اور مختلف قوانین کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے جن میں کرناٹک پروٹیکشن آف رائٹ ٹو فریڈم آف ریلیجن ایکٹ، آئی ٹی ایکٹ کی متعلقہ دفعات ، ایس سی/ایس ٹی ایکٹ اور تعزیرات ہند کی دفعات شامل ہیں۔ ان کے خلاف الزامات میں عصمت دری، اغوا، غلط طریقہ سے قید کرنا اور مجرمانہ دھمکیاں شامل ہیں۔

متاثرہ ہندو خاتون کا کہنا ہے کہ وہ شادی شدہ ہے۔ مرکزی ملزم رفیق نے اپنی بیوی کے سامنے اس کی عصمت دری کی اور اسے ماتھے پر ‘کم کم’ لگانے سے روکتے ہوئے اسے برقع پہننے پر مجبور کیا۔ جوڑے نے مبینہ طور پر خاتون کو دھوکہ دیا، اس کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کیے اور فحش تصاویر کھینچیں، جو بعد میں اسے مذہبی تبدیلی کے لئے بلیک میل کرنے استعمال کی گئیں۔

متاثرہ نے شکایت درج کرائی کہ رفیق نے اس پر اپنے شوہر سے طلاق لینے کے لئے دباؤ ڈالا۔ اس نے الزام لگایا کہ رفیق اور اس کی بیوی نے مذہب تبدیل کرنے سے انکار کرنے پر اسے جان سے مارنے کی دھمکی دی اور اسے ذات پات کی بنیاد پر توہین کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ وہ ایک پسماندہ ذات سے تعلق رکھتی ہے۔

پولیس تفتیش سے پتہ چلا کہ 2023 سے ملزمان نے خاتون کو بیلگاوی میں اپنے ساتھ رہنے اور ان کے حکم پر عمل کرنے پر مجبور کیا تھا۔ بیلگاوی کے ایس پی بھیماشنکر گلیدا نے بتایا کہ اس سال اپریل میں جوڑے نے خاتون کو ‘کم کم’ نہ پہننے کی ہدایت کی، اسے برقع پہنایا اور دن میں پانچ بار نماز پڑھنے کے لئے مجبور کیا۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *