لوک سبھا انتخاب 2024: مغربی مہاراشٹر کے دیہی علاقوں میں بی جے پی کے تئیں زبردست ناراضگی… نوین کمار

[]

آوٹے کہتے ہیں کہ اس مرتبہ ووٹرس کو ایک تکنیکی پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ خاص کر شیوسینا اور این سی پی کے ووٹرس کو۔ ووٹرس کو پتہ ہے کہ شیوسینا کا انتخابی نشان ’تیر-دھنش‘ ہے، لیکن ادھو کی شیوسینا کا اب انتخابی نشان مشعل ہوگا۔ اسی طرح سے شرد کی این سی پی کا انتخابی نشان گھڑی سے بدل کر توتاری ہو گیا ہے۔ اس سے ووٹر کنفیوز رہیں گے اور ادھو-شرد کو نقصان ہو سکتا ہے۔ آوٹے کا یہ بھی ماننا ہے کہ مغربی مہاراشٹر میں ہندوتوا اور رام مندر کا ایشو نہیں ہے۔ مراٹھا ریزرویشن کا بھی ایشو کچھ خاص نہیں ہے۔ مراٹھا ووٹ بینک منظم نہیں ہے۔ بی جے پی نے مراٹھا تحریک کی آڑ میں او بی سی ووٹ کو اکٹھا کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہاں مودی فیکٹر بھی کچھ خاص نہیں ہے، کیونکہ شیوسینا اور این سی پی کے ٹوٹنے کے بعد ادھو اور شندے کے علاوہ شرد اور اجیت کے درمیان جنگ چل رہی ہے۔ اس میں مودی غائب ہیں۔ مہنگائی، بے روزگاری، بدعنوانی کے علاوہ جمہوریت اور آئین کو بچانے کا ایشو بھی ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *