سی اے اے کو چیلنج کرنے والی نئی عرضی سپریم کورٹ میں پیش، عدالت نے مرکز و آسام حکومت سے مانگا جواب

[]

قابل ذکر بات یہ ہے کہ گوہین نے اپنی عرضی میں کچھ خاص باتوں کا تذکرہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے آسام کے باشندوں کی نمائندگی میں یہ عرضی داخل کی ہے۔ عرضی میں بنگلہ دیش سے آسام میں غیر قانونی مہاجرین کی آمد کا ایشو اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کوئی فرقہ وارانہ معاملہ نہیں ہے اور نہ ہی یہ ہندو-مسلم یا سودیشی بنام بنگالی مہاجرین کا ایشو ہے۔ عرضی میں بتایا گیا ہے کہ یہ دراندازی کا معاملہ ہے۔ وہ درانداز ہیں جو آسام کے حقیقی باشندوں کی زمین پر ناجائز طریقے سے قبضہ کر رہے ہیں۔ عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بنگلہ دیش سے آسام میں غیر قانونی مہاجرین کی بڑی تعداد میں آمد ہو رہی ہے اور حالات بے قابو ہیں۔ اس وجہ سے آسام میں آبادی پر مبنی زبردست تبدیلی دیکھی جا رہی ہے۔ اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جو حقیقی باشندے کبھی اکثریت میں تھے، وہ اب اپنی ہی زمین پر اقلیت میں ہو گئے ہیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *