[]
حیدرآباد۔7/اپریل2024ء ( راست ) قرآن مجید ایسی آسمانی کتاب ہے جس کو رب تعالیٰ نے اپنے محبوب نبی وپیغمبر حضور اکرم محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا ۔ اور نبی پاک سے رب تعالیٰ کی محبت کی انتہاء یہ ہے کہ اسے اپنے محبوب ﷺ کی زبان’’ عربی ٗ ٗ میں نازل فرمایا ۔ اور تو اور اس عظیم قرآن مجید کو اپنے محبوب ﷺ کی پیاری اُمت کے مہینے رمضان المبارک میں شب قدر کی مبارک رات ، جس رات کو ہزار مہینوں سے افضل قرار دیا ہے اس رات میں اس کا نزول فرمایا ۔ اور اس ماہِ مبارک کو کئی فضیلتوں کے ساتھ قرآن مجید کے نزول سے مزین فرماکر اُمت محمدیہ ﷺ کی بخشش کے سامان مہیا فرمائے ۔ اب کون سا ایسا بد نصیب شخص ہوگا جو ان عظمتوں والے مہینے میں اپنی بخشش نے کروالے ۔ اس ماہ مبارک کی فضیلتوں میں ہے کہ اس میں نیکیوں کا اجر ستر گنا بڑھادیا جاتا ہے ۔ عصر حاضر میں عالم اسلام کے مسلمانوں کے جو حالات ہیں وہ قرآن اور صاحب قرآن ﷺ سے دوری کا نتیجہ ہے ۔ جیسا کہ قرآن پاک کا واضح پیغام ہے تم ہی غالب رہو گے اگر تم مومن ہو ۔ جہاں پر ہمارے ایمان کی بات آتی وہاں پر ہمارے غالب ہونے کی بات بھی ہے تو پھر ہم کیسے ان دشمنان اسلام اور شیطانوں کے آلہ کاروں سے خوف کھائیں ، جب کہ ہمارے رب کا وعدہ ہم پر آچکا ہے کہ تم ہی غالب رہو گے ۔ تو ہمیں سوچنا چاہئے کہ ہمارے ان حالات کی وجہ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی رسی کو چھوڑنا ، قرآن اور صاحب ِ قرآنؐ سے محبت کو چھوڑنا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار کل ہند مرکزی رحمت عالم کمیٹی کی عظیم الشان بائیسویں لیلۃ القدر کانفرنس و تحفظ ناموس رسالت ؐمنعقدہ 6/اپریل2024ء بروزہفتہ بعد نمازِ تراویح بمقام : گورنمنٹ جونیر کالج گراؤنڈ چنچل گوڑہ سے بریلی شریف سے تشریف لاہے مہمان مقرر عالمی شہرت یافتہ عالم دین ،سیاح یوروپ و ایشیاء ، مفکر اسلام ، علامہ محمد احمد رضا منظری نے کیا ۔ محمد شاہد اقبال قادری (صدر رحمت عالم کمیٹی) ـ نے مہمان مقررین کا پرجوش استقبال کیا ۔ کانفرنس کی قیادت پیر طریقت مولانا سید محمد رفیع الدین حسینی رضوی قادری شرفی صاحب ( شرفی چمن ) ، نگرانی عالیجناب محمد شوکت علی صوفی ، زیر حمایت مولانا محمد اخلاق اشرفی (چیرمین ورلڈ قرآنک مشن )نے کی ۔ مہمانانِ خصوصی کی حیثیت سے جناب محمد صدر الدین سراج قادری صاحب ، ڈاکٹر حیدر یمنی ، ڈاکٹر مجیب شاہد ، ڈاکٹر محمد عظیم برکاتی (ایڈوکیٹ) ، ڈاکٹر سید خالد ، ڈاکٹر سید قمر قادری ، ڈاکٹر غوث قادری ، سید اعزاز محمد قادری (مالک اعجاز پریس ) نے شرکت کی ۔کانفرنس کا آغاز حافظ و قاری کلیم الدین حسان کی قرأت سے ہوا ۔ بارگاہِ رسالتمآب ﷺمیں معروف ثناء خوانِ رسول ملک محمد اسمٰعیل علی خاں ، محمد مجتبیٰ محامد اخلاقی نے ہدیہ نعت پیش کی ۔ مولانا نے اپنے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ قرآن پاک میں رب تعالیٰ نے واضح حکم فرمایا کہ ’’ قرآن کی حفاظت کے ذمہ دار ہم خود ہیں ٗ ٗ تو پھر کسی ماں نے اس بچے کو جنم نہیں دیا جو معاذ اللہ قرآن پاک کو تبدیل کرے یا قرآن کو پاک کو مٹانے کی کوشش کرے ۔ نبی پاک ﷺ کے دور میں قرآن کو غلط ثابت کرنے کیلئے ابو جہل نے حبیب ِ یمنی نامی ایک شخص کو یمن سے بلایا ، جب حبیب ِ یمنی کی حضور نبی پاک ؐسے ملاقات ہوئی نبی پاک ﷺ تو حبیب ِ یمنی سے کہا کہ یمن میں تیری ایک بیٹی ہے جو نابینا ہے ، جو بول نہیں سکتی ، چل پھر نہیں سکتی وہ تجھے جواب دیدے گی کے قرآن کیا ہے ۔ جیسے ہی حبیب یمنی اپنے مکان یمن پہنچے تو اُن کی بیٹی نے اُٹھ کر دروازہ کھولا اور وہ قرآن کی آیتیں پڑھی جس کو دیکھ کر اور سن کر حبیب یمنی پریشان ہوگئے اور بے ساختہ اپنی بیٹی سے کہا یہ تو نے کہاں سے چلنا اور بولنا سیکھا تو ان کی بیٹی نے کہا جو مکہ میں تمہیں قرآن سنارہے تھے وہی آخری نبی محمد عربی ﷺ نے مجھے یہاں آکر بولنا بھی سکھایا چلنا بھی سکھایا اور قرآن پڑھنا بھی سکھایا ۔ آج دنیا کی تمام طاقتیں سوپر پاورس بھی مل کر قرآن کو ختم نہیں کرسکتی ۔ للہ مسلمانو ! قرآن کے اس واضح پیغام کو سمجھنے کی کوشش کرو جس قرآن کو ۱۴۰۰ سال سے رب تعالیٰ نے اپنی حفاظت میں رکھا ، جس اسلام کو اپنا پسندیدہ مذہب قرار دیا ، جس نبی کو اپنا محبوب بنایا اس کی اُمت کو وہ کیسے تنہاء چھوڑ سکتا ہے ۔ لیکن ہم پر بھی یہ لازم ہے کہ ہم اللہ اور اسکے رسول ﷺ کی اطاعت میں اپنی زندگی گذاریں ۔ قرآن پر سختی سے عمل اور صاحب ِ قرآن ﷺ کی محبت کو لازم سمجھیں تبھی ہم دنیا و آخرت میں کامیاب ہونگے ۔ نبی پاکﷺ سے محبت کا تقاضہ یہ ہے کہ ہم تحفظ ناموس رسالتؐ کیلئے اُٹھ کھڑے ہوں ، عالم اسلام کا کوئی بھی مسلمان ناموس رسالتؐ پر ایک حرف برداشت نہیں کرسکتا ۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دوسرے مہمان مقرر عالمی شہرت یافتہ خطیب الہند ، مقرر حق بیاں ، حضرت علامہ محمد صغیر رضا قادری (بنارس)نے کہا کہ عصر حاضر میں قوم مسلم کو قرآن کے پیغام کو سمجھنے اور دوسروں تک پہونچانے کی ضرورت ہے ۔ قرآن مجید کا نزول جہاں ساری انسانیت کیلئے ہدایت ہے وہیں یہ شفاء ہے ، دواء ہے ، نظام حیات و کائنات ہے ، غرض دین اسلام کو سمجھنے کیلئے قرآن کو پڑھنا سمجھنا اور عمل کرنا ضروری ہے دعویٰ عشق و محبت کرنا آسان ہے لیکن قرآن اور صاحب قرآن نبی پاک ﷺ سے محبت ، سنت پر عمل پیرا ہونا ، قرآن کی تعلیمات پر سختی سے عمل کرنا حقیقی محبت ہے تب ہی ہم رب تعالیٰ کے حضور مقبول بندوں میں شامل ہونگے ۔ قرآن کو پاک کو رب تعالیٰ نے زبان عربی میں نازل فرمایا ۔ لیکن کمال معرفت یہ ہے کہ دنیا کے ہر ملک میں ، ہر شہر میں ، ہر قطعے میں ، ہر زبان میں قرآن پڑھا جاتا ہے اور سمجھا جاتا ہے آج ہماری نسلوں کو ہمیں قرآن سے جوڑنے کی ضرورت ہے تاکہ دشمنانِ اسلام کی سازشیں ناکام ہوجائیں ۔ کل ہند مرکزی رحمت عالم کمیٹی قابل مبارکباد ہے جو قرآن کے آفاقی پیغام کو مسلمانان دکن ہی نہیں مسلمانان ہند تک پہونچانے کیلئے اس عظیم الشان لیلۃ القدر کانفرنس کا انعقاد الحمد للہ ۲۲ سالوں سے منعقد کرتے آرہی ہے ۔ اور یہ جو عاشقانِ رسول ؐ و محبانِ قرآن کا جم غفیر ہے یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ حیدرآباد دکن جہا ںاپنی تہذیب ، اخلاق اور مہمان نوازی ، علم پروری کیلئے مشہور ہے وہیں اپنے کمال ِ علم ، محبت علم اور ذوق علم کی بنیاد پر ساری دنیا میں منفرد مقام رکھتا ہے آج نوجوانوں کو میں کل ہند مرکزی رحمت عالم کمیٹی کے اس اسٹیج سے دعوت دے رہا ہوں کہ وہ رحمت عالم کمیٹی سے جڑیں اور اس کمیٹی کی دینی خدمات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں ۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ڈاکٹر سید شاہ عبدالمعز حسینی رضوی قادری شرفی (کامل الحدیث جامعہ نظامیہ)نے کہا کہ رب تعالیٰ کا بڑا احسان ہے کہ اس نے ہمیں ماہِ رمضان المبارک عطا فرمایا ، جس میں بندوں کی ہدایت و اصلاح تربیت و آخرت کی تیاری اور مغفرت و نجات کا سامان ہے اور اس ماہ مبارک کی فضیلت میں یہ بھی شامل ہے کہ اس میں قرآن مجید کا نزول ہوا ۔ رب تعالیٰ نے اپنے محبوب محمد عربی ﷺ پر اس ماہ کی عظیم شب یعنی لیلۃ القدر میں قرآن پاک کو نازل فرمایا ۔یہی وہ قرآن ہے جو ساری انسانیت کیلئے ہدایت کا واحد راستہ اور سرچشمہ ہے اور جو مکمل دستورِ حیات ہے ، یہی وہ قرآن ہے جس کو شفاء کہا گیا ہے یہی وہ قرآن ہے جس کو عظمت والی کتاب کہا گیا ہے ، یہی وہ قرآن ہے جس کے متعلق رب تعالیٰ نے کہا کہ اگر یہ قرآن کسی پہاڑ پر نازل کیا جاتا تو وہ ریزہ ریزہ ہوجاتا ۔یہی وہ کتاب ہے جس کی عظمت کو سمجھنے والے جہاں صحابہ کرام ہیں وہیں اور اولیائے عظام ہیں جنہوں نے قرآن پاک کو نہ صرف پڑھا بلکہ قرآن پاک کو سمجھا اور اس پر سختی سے عمل کیا تبھی تو وہ قرآن والے ہوئے اور انہوں نے قرآن سے ایسا بہترین فیض حاصل کیا کہ وہ ہر شئے کو قرآن پاک کے میزان سے تولہ کرتے تو انہیں کسی سوال کو حل کرنے میں پریشانی نہ ہوتی ۔ اسی لئے علامہ اقبال ؔ نے کہا کہ ۔۔وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہوکر :: اور ہم خوار ہوئے تارکِ قرآن ہوکر ۔۔ اور آج ہم نے قرآن پاک کی عظمت کو فراموش کردیا ، ہم نے قرآن پاک کو جزدانوں کے حوالے کردیا ، ہم نے قرآن پاک کو صرف فیصلوں اور قسموں کیلئے استعمال کرنا شروع کردیا ، ہم نے قرآن کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا چھوڑ کر اسے نظام حیات بنانا چھوڑ کر صرف ایک کتاب کا درجہ دے دیا ۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہم ساری دنیا میں رسواء ہورہے ہیں ۔ لہذا ہمیں چاہئے کہ ہم خود بھی قرآن کو سمجھیں اور اپنی اولاد کو بھی قرآن کی تعلیم سے آراستہ کریں ۔ آخر میں صلوٰۃ و سلام اور عالم اسلام کے مسلمانوں خصوصا ً فلسطین کے مسلمانوں کیلئے رقت انگیز دعاء پر کانفرنس کا اختتام عمل میں آیا ۔ کانفرنس سے مولانا حافظ و قاری محمد اقبال احمد رضوی القادری ، مولانا ڈاکٹر محمد عبدالنعیم قادری نظامی ( نائب صدر رحمت عالم کمیٹی ) نے بھی خطاب کیا ۔ مولانا ظہیر الدین رضوی ، مولانا ماجد قادری (کامل الحدیث جامعہ نظامیہ ) نے شرکت کی ۔ محمد عادل اشرفی ، سید لئیق قادری ، محمد عبدالکریم رضوی، سید طاہر حسین قادری ، محمد عبید اللہ سعدی قادری شرفی ، محمد علی رضوی ، محمد فیصل خان نے انتظامات کئے ۔